تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
نبی کریمﷺکی مبارک و مستجاب دعاؤں میں بہت سی ایسی دعائیں ملتی ہیں جن میں فتنوں سے پناہ مانگی گئی ہے ،آج کے اِس پر فتن دور میں جبکہ چہار سُو تاریک فتنوں کے ایسے گھٹا ٹوپ اندھیرے چھائے ہوئے ہیں کہ ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دے رہا ، اُن دعاؤں کو یاد کرکے بہت اہتمام اور پابندی سے مانگنا اور مانگتے رہنا چاہیئے ، اُن میں سے کچھ ماثور دعائیں عنوان ”فتنوں سے پناہ مانگنے کی دعائیں “کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ایمان ، صبراور صلاۃ : ایمان، صبر اور صلاۃ یہ تینوں ایسے زبردست ہتھیار ہیں کہ بڑے بڑے فتنوں کو آسان کردیتے ہیں، لہٰذا فتنوں کے دور میں اِنہیں اختیار کرنا چاہیئے۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے مصائب و مشکلات میں ایمان والوں کو صبر اور نماز کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنے کا حکم دیا ہے :﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ﴾۔(البقرۃ :153) ایک موقع پر نبی کریمﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے یہ ارشاد فرمایاکہ اِس امّت کے اول حصہ میں عافیت رکھی گئی ہے اور آخری حصہ میں مصائب اور ناپسندیدہ امور رکھے گئے ہیں ، پس اِسی وجہ سے فتنے پیدا ہوں گے، اُن فتنوں کو دیکھ کر مومن کہے گا میری ہلاکت کا وقت آگیا، پھروہ حالت درست ہوجائے گی ، اُس کے بعد دوبارہ فتنہ آئیں گےتو مومن کہے گا کہ میری ہلاکت کا وقت آگیا ، پھر وہ حالت درست ہوجائے گی۔پس جو شخص جہنم کی آگ سے بچنا اور جنت میں داخل ہونا چاہے اُسے چاہیئےاِس حالت میں مرے کہ وہ اللہ تعالیٰ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو ۔وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَتْ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا , وَإِنَّ آخِرَهَا سَيُصِيبُهُمْ بَلَاءٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا ; فَمِنْ ثَمَّ تَجِيءُ الْفِتْنَةُ , فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ ثُمَّ تَجِيءُ الْفِتْنَةُ , فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: هَذِهِ، ثُمَّ تَنْكَشِفُ,فَمَنْ سَرَّهُ مِنْكُمْ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ فَلْتُدْرِكْهُ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ۔(ابن ابی شیبہ:37109) حدیث میں ہےکہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سامنے اِس امّت کی شان اور فضیلت ذکر فرمائی تو حضرت موسیٰ علیہ السلام اِس امّت میں سے ہونے کی تمنا کرنے لگے ۔اللہ تعالیٰ نےفرمایاکہ اِس امّت کے آخر میں مصائب ، شدائداور فتنے ہوں گے ، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دریافت کیا کہ یا اللہ !جو اُس پر کون صبر کرے گا؟ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: میں اُنہیں ایمان اور صبر کی نعمت عطاء کروں گاجس سے مصیبتیں اُن پر آسان ہوجائیں گی۔لَمَّا قَصَّ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى