تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ لَاتَّبَعْتُمُوهُمْ»،قُلْنَا:يَا رَسُولَ اللهِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى؟قَالَ:«فَمَنْ إِلَّا الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى»۔(طبرانی کبیر:5943)(بخاری:7320)لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَأْخُذَ أُمَّتِي بِأَخْذِ القُرُونِ قَبْلَهَا، شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ»،فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَفَارِسَ وَالرُّومِ؟ فَقَالَ:«وَمَنِ النَّاسُ إِلَّا أُولَئِكَ»۔(بخاری:7319) لَتَرْكَبُنَّ سُنَّةَ بَنِي إِسْرَائِيلَ حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ وَالْقُذَّةِ بِالْقُذَّةِ غَيْرَ أَنِّي لَا أَدْرِي تَعْبُدُونَ الْعِجْلَ أَمْ لَا؟(ابن ابی شیبہ ، قولِ حذیفہ :37387) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے:عنقریب میری امّت کو پچھلی امّتوں کی بیماریاں لگیں گی ،حضرات صحابہ کرام نے سوال کیاکہ وہ کون سی بیماریاں ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا:تکبّر ، اترانا ، مال میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنا، دنیا میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانا، ایک دوسرے سے بغض و حسد کرنا یہاں تک کہ ظلم و فساد بھی پیدا ہوجائے گا۔سَيُصِيبُ أُمَّتِي دَاءُ الْأُمَمِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا دَاءُ الْأُمَمِ؟ قَالَ:الْأَشَرُ وَالْبَطَرُ وَالتَّكَاثُرُ وَالتَّنَاجُشُ فِي الدُّنْيَا وَالتَّبَاغُضُ وَالتَّحَاسُدُ حَتَّى يَكُونَ الْبَغْيُ۔(مستدرکِ حاکم:7311)سَيُصِيبُ أُمَّتِي دَاءُ الْأُمَمِ» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا دَاءُ الْأُمَمِ؟ قَالَ: الْأَشَرُ، وَالْبَطَرُ، وَالتَّدَابُرُ، وَالتَّنَافُسُ فِي الدُّنْيَا، وَالتَّبَاغُضُ، وَالْبُخْلُ، حَتَّى يَكُونَ الْبَغِيُّ، ثُمَّ يَكُونَ الْهَرْجُ۔(طبرانی اوسط:9016)إِنَّهُ سَيُصِيبُ أُمَّتِي دَاءُ الْأُمَمِ» ، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا دَاءُ الْأُمَمِ؟ قَالَ: الْأَشَرُ وَالْبَطَرُ، وَالتَّكَاثُرُ وَالتَّنَافُسُ فِي الدُّنْيَا، وَالتَّنَعُّمُ وَالتَّحَاسُدُ، حَتَّى الْبَغْيُ، ثُمَّ يَكُونُ الْهَرَجُ۔(العقوبات لابن ابی الدنیا:261)شُرطیوں کا ظہور : دوزخیوں کی دو قسمیں ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا۔ ایک تو وہ لوگ جن کے پاس بیلوں کی دُموں کی طرح کے کوڑے ہیں، وہ لوگوں کو اس سے مارتے ہیں دوسرے وہ عورتیں جو کپڑے پہننے کے باوجود ننگی ہیں (یعنی اُن کا لباس نیم عُریاں ، چست اور اِس قدر باریک ہوگا کہ کپڑوں میں بھی برہنہ نظر آئیں گی)، مَردوں کو اپنی جانب مائل کرنے والی اور خود مَردوں کی طرف مائل ہونے والی ہیں اور ان کے سر بختی (یعنی ایک مخصوص قسم کے) اونٹ کی کوہان کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے وہ جنت میں نہ جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو بھی ان کو نہ ملے گی حالانکہ جنت کی خوشبو اتنی دُور سے آ رہی ہو گی۔صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا، قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ، مَائِلَاتٌ