تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
إِذَا خَرَجْنَ﴿لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا﴾: طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَالدَّجَّالُ، وَدَابَّةُ الْأَرْضِ۔(مسلم:158) اِس حدیث میں تین چیزیں ذکر کی گئی ہیں جن کے بعد ایمان قبول نہیں ہوگا اور ان میں ایک دجال بھی ہے ، لیکن راجح یہ ہے جیسا کہ دیگر صحیح اور متعدد روایات سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ دجال کے نکلنے کے بعد بھی ایمان قبول ہوگا ، اِس لئے حدیث میں مذکورہ تینوں میں سے دجال کے علاوہ بقیہ دو چیزیں مراد ہیں ،یعنی سورج کا مغرب سے طلوع ہونا اور دابۃ الارض کا نکلنا ۔(فتح الباری :11/353)دابّۃ الارض کا خروج : دابۃ الارض کا خروج بھی قیامت کی بڑی علامتوں میں سے ہے اور ارشاداتِ نبویہ میں بھی اس کو علاماتِ کبریٰ میں شامل کیا گیا ہے۔اِس کا ذکر خود قرآن کریم میں موجود ہے، چنانچہ ارشاد ہے:﴿وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ أَخْرَجْنَا لَهُمْ دَابَّةً مِنَ الْأَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ أَنَّ النَّاسَ كَانُوا بِآيَاتِنَا لَا يُوقِنُونَ﴾اور جب آن پڑے گی ان پر بات (یعنی وعدہٴ قیامت کے پورا ہونے کا وقت قریب آلگے گا) تو ہم نکالیں گے ان کے لئے ایک چوپایہ زمین سے جو ان سے باتیں کرے گا کہ لوگ ہماری نشانیوں پر یقین نہیں لاتے تھے۔(النمل :82) ایک اور حدیث میں ہے کہ قیامت کی پہلی علامت جو لوگوں کے سامنے ظاہر ہوگی، وہ آفتاب کا مغرب کی جانب سے طلوع ہونا اور چاشت کے وقت لوگوں کے سامنے دابۃالارض کا نکلنا ہے، ان میں سے جو پہلے ہو دوسری اس کے بعد متصل ہوگی۔إِنَّ أَوَّلَ الْآيَاتِ خُرُوجًا، طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَخُرُوجُ الدَّابَّةِ عَلَى النَّاسِ ضُحًى، وَأَيُّهُمَا مَا كَانَتْ قَبْلَ صَاحِبَتِهَا، فَالْأُخْرَى عَلَى إِثْرِهَا قَرِيبًا۔(مسلم:2941) قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کہ دس نشانیاں ظاہر نہ ہوں : (1)دھواں ۔ (2)دجال ۔ (3)دابۃ الارض (زمین سے نکلنے والا جانور )۔ (4)مغرب سے سورج کا نکلنا ۔ (5)حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا ۔(6)یاجوج و ماجوج کا نکلنا ۔ (7)زمین میں تین جگہ لوگوں کا دھنس جانا : ایک مشرق میں دھنسنا ۔ (8)دوسرا مغرب میں دھنسنا۔ (9)تیسرا جزیرۃ العرب میں دھنسنا ۔ (10)ایک آگ جو قعرِ عدن (یمن)سے نکلے گی اور سب لوگوں کو ہنکاکر میدانِ حشر میں لے آئے گی ،