تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ مومنین پر قیامت کا دن ظہر سے عصر کے درمیان کی مقدار کے برابر ہوگا۔يَوْمُ الْقِيَامَةِ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كَقَدْرِ مَا بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ۔(مستدرکِ حاکم:274) حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺسے ایک دفعہ کسی نے سوال کیا کہ قیامت کے دن کی مقدار پچاس ہزار سال بیان کی گئی ہے ، اُس کی لمبائی کتنی ہوگی؟آپﷺنے ارشاد فرمایا:وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنَّهُ لَيُخَفَّفُ عَلَى الْمُؤْمِنِ حَتَّى يَكُونَ أَخَفَّ عَلَيْهِ مِنْ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ يُصَلِّيهَا فِي الدُّنْيَا۔قسم اُس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے ، بے شک یہ دن ایمان والے پر ہلکا کردیا جائے گا ، یہاں تک کہ دنیا میں جو وہ فرض نماز پڑھا کرتا تھا اُس سے بھی زیادہ ہلکا اور مختصر ہوجائے گا۔(مسند ابی یعلیٰ الموصلی:1390)قیامت قریب آگئی ہے : قرآن کریم کی متعدد آیات اور کئی احادیث میں بڑی وضاحت کے ساتھ اِس کو ذکر کیا گیا ہے کہ قیامت بہت قریب آچکی ہے ،دنیا کا کثیر حصہ گزر چکا ہے اوربہت قلیل حصہ باقی رہ گیا ہے۔ قرآنی آیات : قیامت قریب آ گئی اور چاند پھٹ گیا۔اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ۔(القمر:1) اللہ کا حکم آ پہنچا تم اس میں جلدی مت کرو ۔أَتَى أَمْرُ اللهِ فَلاَ تَسْتَعْجِلُوهُ۔(النحل :1) لوگوں کے حساب کا وقت قریب آ گیا ہے اور وہ غفلت میں پڑ کر منہ پھیرنے والے ہیں۔اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مَّعْرِضُونَ۔(الانبیاء:1) بے شک وہ اسے دور دیکھتے ہیں اور ہم اسے قریب دیکھتے ہیں۔إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعِيدًا - وَنَرَاهُ قَرِيبًا۔(المعارج : 6 ، 7) اور قیامت کا معاملہ تو ایسا ہے جیسا آنکھ کا جھپکنا یا اس سے بھی قریب تر بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔وَمَا أَمْرُ السَّاعَةِ إِلاَّ كَلَمْحِ الْبَصَرِ أَوْ هُوَ أَقْرَبُ۔(النحل:77)