تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
حجاز کی آگ: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ حجاز سے ایک آگ نکلے گی جو بصرہ میں اونٹوں کی گردنیں روشن کر دے گی (یعنی اس کی روشنی میں اونٹوں کی گردنیں دکھائی دیں گی)۔لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَخْرُجَ نَارٌ مِنْ أَرْضِ الحِجَازِ تُضِيءُ أَعْنَاقَ الإِبِلِ بِبُصْرَى۔(بخاری:7118)لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَسِيلَ وَادٍ مِنْ أَوْدِيَةِ الْحِجَازِ بِالنَّارِ تُضِيءُ لَهُ أَعْنَاق الْإِبِل ببصرى۔( الکامل لابن عدی :6/124)(فتح الباری :13/80) یہ آگ کا واقعہ بھی پیش آچکا ہے ،سقوطِ بغداد سے کچھ پہلے تاتاریوں کے فتنہ کے زمانہ ہی میں سنہ 654 ھجری کو یہ آگ کے نکلنے کا واقعہ پیش آیا تھا ۔ شارح مسلم علّامہ نووی فرماتےہیں ۔هِيَ آيَةٌ مِنْ أَشْرِاطِ السَّاعَةِ مُسْتَقِلَّةٌ وَقَدْ خَرَجَتْ فِي زَمَانِنَا نَارٌ بِالْمَدِينَةِ سَنَةَ أَرْبَعٍ وَخَمْسِينَ وَسِتِّمِائَةٍ وَكَانَتْ نَارًا عَظِيمَةً جِدًّا مِنْ جَنْبِ الْمَدِينَةِ الشَّرْقِيِّ وَرَاءَ الْحَرَّةِ تَوَاتَرَ الْعِلْمُ بِهَا عِنْدَ جَمِيعِ الشَّامِ وَسَائِرِ الْبُلْدَانِ وَأَخْبَرَنِي مَنْ حَضَرَهَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ۔(شرح النووی:18/28)اِس آگ کے بارے میں مزید کلام اور تفصیل کے لئے دیکھئے علّامہ قرطبی کی کتاب (التذكرة باحوال الموتى وامور الآخرة: 1236)علّامہ نور الدّین السمہودی کی مشہور کتاب (الوفاء الوفاء بأخبار دار المصطفیٰ :1/113 تا 124)خوارج کا ظہور : اِسلام کے اوائل میں دورِ صحابہ کرام میں یہ فتنہ وجود میں آیاتھا ، حضرت عثمان کی شہادت کے بعد اِس کے آثار ظاہر ہونے لگے تھے ، لیکن کھل کر ”جنگِ صفّین“ کے بعد یہ فرقہ سامنے آیاتھا ۔ اِس فرقہ کے گمراہ کن نظریات تھے ۔ نبی کریم ﷺنے اِس فرقہ کی پیشینگوئی بھی فرمادی تھی ، جو بالکل حرف بحرف پوری ہوچکی ہے ۔ نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے:آخری زمانہ میں کچھ لوگ نکلیں گے جو نو عمر ہوں گے ،عقل کے اعتبار سے بے وقوف ہوں گے مسلمانوں کی بعض باتوں کے قائل ہوں گے ، اُن کا ایمان اُن کے حلق سے نیچے نہیں اُترا ہوگا ، وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے ، پس جہاں کہیں بھی تم اُنہیں پاؤ قتل کرڈالو، کیونکہ اُن کے قتل میں اُس شخص کو جس نے اُنہیں قتل کیا ہے ، قیامت کے دن اجر ملے گا : سَيَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ، أَحْدَاثُ الأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الأَحْلاَمِ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ البَرِيَّةِ، لاَ يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ، كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ فِي قَتْلِهِمْ أَجْرًا لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ القِيَامَةِ۔(بخاری :6930)