تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
امارات : یہ ” أَمَارَةُ “ کی جمع ہے ، اور” أَمَارَةُ “ اور ” الْأَمَارُ “ یعنی تاء کے ساتھ بھی اور بغیر تاء کے بھی دونوں طرح پڑھا جاتا ہے ، اِس کا مطلب بھی علامت کے آتے ہیں ۔(شرح النووی :7/291)یہ لفظ قرآن کریم میں تو نہیں ، البتہ احادیث میں بکثرت علاماتِ قیامت کے لئے استعمال ہوا ہے ، جیسا کہ ”حدیثِ جبریل “ میں ہے ۔قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَتِهَا۔(مسلم:8) أعلَام: یہ علَم کی جمع ہے ، علامت کو کہتے ہیں ، یہ لفظ بھی قیامت کی علامات کے لئے استعمال ہوا ہے ، چنانچہ حدیث میں ہے : إِنَّ لِلسَّاعَةِ أَعْلَامًا، وَإِنَّ لِلسَّاعَةِ أَشْرَاطًا، أَلَا، وَإِنَّ مِنْ أَعْلَامِ السَّاعَةِ وَأَشْرَاطِهَا۔(طبرانی اوسط:4861) الساعۃ : ”الساعۃ “ لغت میں اس کے دو معنی آتے ہیں : دن اور رات کے چوبیس اجزاءمیں سے ایک جزء(گھنٹہ )جُزءٌ مِنْ أربعةٍ وَعِشْرِينَ جُزءاً هِيَ مجموعُ الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ دن یا رات کاایک قلیل سا حصہ یعنی ایک گھڑی ۔جُزءٌ قَلِيلٌ مِنَ النَّهارِ أَوِ اللَّيْلِ۔(النھایۃ لابن الأثیر:2/422) قرآن کریم میں اِس لفظ کوقیامت کے لئے استعمال کیا گیا ہے یعنی ” الْوَقْتُ الَّذِي تَقُوم فِيهِ الْقِيَامَةُ “وہ وقت جس میں قیامت قائم ہوگی ۔(النھایۃ لابن الأثیر:2/422) فائدہ : قرآن کریم میں یہ لفظ ”الساعۃ“ معرّف یعنی الف لام کے ساتھ38 مرتبہ استعمال ہوا ہے اور سب میں قیامت کا معنی ہے ،اور ”ساعۃ “ غیر معرّف یعنی بغیر الف لام کے 8 مرتبہ استعمال ہوا ہے جس میں قیامت کے معنی نہیں ،بلکہ دن و رات کی ایک گھڑی اور وقت کامعنی ہے ۔(از مرتب، بمعاونت: المکتبۃ الشاملۃ )علاماتِ قیامت کی اقسام : علاماتِ قیامت کی تین قسمیں ہیں :