تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
وقت تنگ ہوجائے گا: یعنی وقت کی برکت کا ختم ہوجائے گی، چنانچہ حدیث کے مطابق سال مہینے کی طرح ، مہینہ ہفتہ کی طرح ، ہفتہ دن کی طرح ، دن ایک ساعت کی طرح اور ایک ساعت آگ کے جلنےیا درخت کے پتے جلنے کی طرح محسوس ہوں گے۔لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَقَارَبَ الزَّمَانُ، فَتَكُونُ السَّنَةُ كَالشَّهْرِ، وَالشَّهْرُ كَالْجُمُعَةِ، وَتَكُونُ الْجُمُعَةُ كَالْيَوْمِ، وَيَكُونُ الْيَوْمُ كَالسَّاعَةِ، وَتَكُونُ السَّاعَةُ كَالضَّرَمَةِ بِالنَّارِ۔(ترمذی:2332)لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَقَارَبَ الزَّمَانُ، فَتَكُونَ السَّنَةُ كَالشَّهْرِ، وَيَكُونَ الشَّهْرُ كَالْجُمُعَةِ، وَتَكُونَ الْجُمُعَةُ كَالْيَوْمِ، وَيَكُونَ الْيَوْمُ كَالسَّاعَةِ، وَتَكُونَ السَّاعَةُ كَاحْتِرَاقِ السَّعَفَةِ الْخُوصَةُ] ورقة النَخل[۔(مسند احمد :10943)فتنوں کا ظہور : نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ علم اُٹھالیا جائے گا ، زلزلوں کی کثرت ہوگی ، زمانہ ایک دوسرے کےقریب (وقت تنگ) ہوجائے گا، فتنہ ظاہر ہوجائیں گے ، ہرج یعنی قتل و غارتگری کی کثرت ہوجائے گی اور تمہارے درمیان مال زیادہ ہوکر بہہ پڑے گا ۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقْبَضَ العِلْمُ، وَتَكْثُرَ الزَّلاَزِلُ، وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ، وَتَظْهَرَ الفِتَنُ، وَيَكْثُرَ الهَرْجُ - وَهُوَ القَتْلُ القَتْلُ - حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ المَالُ فَيَفِيضَ۔(بخاری: 1036)قتل و غارتگری کی کثرت : نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے : بے شک قیامت اور بلاؤں کی علامات میں سے یہ ہے کہ عقلیں غائب اور سمجھ ناقص ہوجائیں گی ،قتل کثرت سے ہوں گے ، خیر کی علامتیں اُٹھالی جائیں گی ،اور فتنے بکثرت ظاہر ہوجائیں گے۔إِنَّ مِنْ عَلاَمَاتِ البَلاَءِ وأَشْرَاطِ السَّاعَةِ: أَنْ تَعْزُبَ العُقُولُ، وتَنْقُصَ الأَحْلاَمُ، ويَكْثُرَ القَتْلُ، وتُرْفَعَ عَلاَمَاتُ الخَيْرِ، وتَظْهَرَ الفِتَنُ۔(طبرانی کبیر :13/218۔ رقم:14111) حضرت سلمہ بن نفیل فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریمﷺکے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، آپﷺ کے اوپر وحی آئی ، آپنے ارشاد فرمایا:میں تمہارے درمیان (کچھ زیادہ مدّت )ٹہرنے والا نہیں ہوں اور تم لوگ بھی میرے بعد( زیادہ عرصہ نہیں )