تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
الْقَعْدَةِ تَحَازُبُ الْقَبَائِلِ، وَعَامَئِذٍ يُنْتَهَبُ الْحَاجُّ، فَتَكُونُ مَلْحَمَةٌ بِمِنًى، فَيَكْثُرُ فِيهَا الْقَتْلَى، وَتُسْفَكُ فِيهَا الدِّمَاءُ حَتَّى تَسِيلَ دِمَاؤُهُمْ عَلَى عَقَبَةِ الْجَمْرَةِ، حَتَّى يَهْرُبَ صَاحِبُهُمْ، فَيُؤْتَى بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ فَيُبَايِعُ وَهُوَ كَارِهٌ، وَيُقَالُ لَهُ: إِنْ أَبَيْتَ ضَرَبْنَا عُنُقَكَ، فَيُبَايِعُهُ مِثْلُ عِدَّةِ أَهْلِ بَدْرٍ، يَرْضَى عَنْهُ سَاكِنُ السَّمَاءِ، وَسَاكِنُ الْأَرْضِ۔(الفتن لنعیم :986)حضرت مہدی کی پہچان : حضرت مہدی کو پہچاننے کا سیدھا سادھا طریقہ یہ ہے کہ احادیث طیبہ میں اُن کی ظاہری اور واقعاتی جو علامات بیان کی گئی ہیں اُن کو پڑھا ، سمجھا اور یاد رکھا جائے اور اُن ہی کی روشنی میں اصل اور نقل کی پہچان کی جائے ، تاکہ مکر و فریب کے جال بننے والوں کے دام سے بچا جاسکے ۔ذیل میں کچھ موٹی موٹی اہم اور واضح علامات احادیث کی روشنی میں ذکر کی جارہی ہیں ، واضح رہے کہ یہ علامات اُن کے ظہور سے پہلے کی نہیں ، بلکہ ظہور کے بعد کی ہیں : اُن کا نام محمد ابن عبد اللہ ہوگا ۔ الْمَهْدِيُّ يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي، وَاسْمُ أَبِيهِ اسْمَ أَبِي۔(الفتن لنعیم:1076) اہلِ بیت ،حسنی خاندان سے آپ کا تعلّق ہوگا۔الْمَهْدِيُّ مِنْ عِتْرَتِي، مِنْ وَلَدِ فَاطِمَةَ۔(ابوداؤد:4283) إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ كَمَا سَمَّاهُ النَّبِيُّ ﷺ، وَسَيَخْرُجُ مِنْ صُلْبِهِ رَجُلٌ يُسَمَّى بِاسْمِ نَبِيِّكُمْ۔(ابوداؤد:4290) مشرق سے سیاہ جھنڈے والے لوگ نکلیں گے اور جاکرحضرت مہدی کے ساتھ شریک ہوجائیں گے ۔يَخْرُجُ نَاسٌ مِنَ الْمَشْرِقِ، فَيُوَطِّئُونَ لِلْمَهْدِيِّ.يَعْنِي سُلْطَانَهُ۔(ابن ماجہ : 4084) حضرت مہدیبیعت کو ناپسند کرتے ہوں گے ، لوگ اُنہیں زبردستی بیعت پر مجبور کریں گے۔ فَيَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَارِبًا إِلَى مَكَّةَ، فَيَأْتِيهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ فَيُخْرِجُونَهُ وَهُوَ كَارِهٌ، فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ۔(ابوداؤد:4286) حضرت مہدی سے حجرِ اسود اور مقامِ ابراہیم کے درمیان بیعت لی جائے گی ۔فَيُخْرِجُونَهُ وَهُوَ كَارِهٌ، فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ۔(ابوداؤد:4286)