تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
پہاڑ اپنی جگہ سے سرک جائیں گے: نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ پہاڑ اپنی جگہ سے سرک جائیں گےاور تم لوگ بڑے بڑے ایسے واقعات و معامالات دیکھوگے جو کبھی تم نےپہلے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے۔لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَزُولَ الْجِبَالُ عَنْ أَمَاكِنِهَا، وَتَرَوْنَ الْأُمُورَ الْعِظَامَ الَّتِي لَمْ تَكُونُوا تَرَوْنَهَا۔(طبرانی کبیر:6857)امّت میں بکثرت اختلافات ہوں گے : نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے: میری اٗمت میں اختلاف اور افتراق پھیل جائے گا۔سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي اخْتِلَافٌ وَفُرْقَةٌ۔(السنن الواردۃ فی الفتن للدانی : 276) بنی اسرائیل 72 فرقوں میں بٹے تھے ، میری امّت 73 فرقوں میں بٹ جائے گی ، وہ سب کے سب جہنمی ہوں گے ، صرف ایک جماعت جنتی ہوں گی، حضرات صحابہ کرام نے دریافت کیا کہ وہ کون ہیں ؟ آپﷺنے ارشاد فرمایا:” مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي“ یعنی وہ لوگ جو میرے اور صحابہ کرام کے طریقے پر ہوں گے ۔لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِي مَا أَتَى عَلَى بَنِيْ إسرائيل حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ، حَتَّى إِنْ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلَانِيَةً لَكَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ، وَإِنَّ بَنِيْ إسرائيل تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلَّا مِلَّةً وَاحِدَةً، قَالُوا: وَمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي۔(ترمذی:2641) تم میں سے جو میرے بعد رہے گا وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا، (لہٰذا اِس بات کو اپنے پلّو باندھ لو کہ )دین میں نئی نئی پیدا ہونے والی باتوں سے بچنا ، اِس لئے کہ وہ گمراہی ہیں، پس اُس زمانے کو جو بھی پائے اُسے چاہیئے کہ میری سنّت اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنّت کو اپنے اوپر لازم کرلے ، اُسے مضبوطی سے اپنے دانتوں سے تھام لے۔ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الأُمُورِ فَإِنَّهَا ضَلَالَةٌ فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَعَلَيْهِ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ المَهْدِيِّينَ، عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ۔(ترمذی:2676)