تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
بال: سر کے بال بہت زیادہ ہوں گے ، گھنگریالے ہوں گے اور الجھے ہوئے ہوں گے ۔إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ۔(ترمذی:2240) جُفَالُ الشَّعَرِ—جفال الشعر:أي كثيره۔(مسلم:2934)كَأَنَّ شَعْرَ رَأْسِهِ أَغْصَانُ شَجَرَةٍ۔(طبرانی اوسط:1648) آنکھ : اُس کی دونوں آنکھیں خراب ہوں گی ، بائیں آنکھ سے کانا ہوگا اور دائیں آنکھ پر ایک موٹی پھلی ہوگی ۔ وَهُوَ أَعْوَرُ عَيْنِهِ الْيُسْرَى، بِعَيْنِهِ الْيُمْنَى ظُفْرَةٌ غَلِيظَةٌ۔(مسند احمد :21929)أَعْوَر الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ۔(مسلم:169) أَلَا وَإِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِئَةٌ۔(مسلم:4/2247)إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ، عَيْنُهُ طَافِئَةٌ۔(مسلم:2937) مَمْسُوحُ الْعَيْنِ الْيُسْرَى كَأَنَّهَا عَيْنُ أَبِي يَحْيَى لِشَيْخٍ مِنَ الْأَنْصَارِ۔(مستدرکِ حاکم:1230) عمر: نوجوان ہوگا ۔ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِئَةٌ شَبِيهٌ بِعَبْدِ العُزَّى بْنِ قَطَنٍ۔(ترمذی:2240) مشابِہ : عبدالعُزّیٰ بن قَطَن خزاعی کے مشابہ ہوگا۔ شَبِيهٌ بِعَبْدِ العُزَّى بْنِ قَطَنٍ۔(ترمذی:2240) أَلَا وَإِنَّهُ مَطْمُوسُ الْعَيْنِ كَأَنَّهَا عَيْنُ عَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ الْخُزَاعِيِّ۔(مستدرک:8614) کافر : دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر ”ک ، ف ، ر“ لکھا ہوگاجس کو ہر وہ شخص پڑھ سکے گا جو مومن ہوگا اور دجال کے عمل کو ناپسند کرتا ہوگا ، خواہ وہ پڑھا لکھا ہو یا نہیں ۔إِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ:كَافِرٌ، يَقْرَأُهُ مَنْ كَرِهَ عَمَلَهُ۔(ترمذی:2235)الدَّجَّالُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ ”ك ف ر“ أَيْ كَافِرٌ۔(مسلم:2933) فائدہ………دجال کی آنکھوں کے بارے میں روایات میں مختلف الفاظ آئے ہیں ،راجح یہ ہے کہ اُس کی دونوں ہی آنکھیں خراب ہوں گی ، بائیں آنکھ سے کانا ہوگا اور دائیں آنکھ پر ایک موٹی پھلی ہوگی۔بائیں آنکھ کے بارے میں روایات میں ”طافئۃ “کا لفظ آتا ہے جس کا مطلب ہے” بے نور اور بجھی ہوئی“ اور اِسی کو ”ممسوح العین الیسریٰ بھی کہا گیا ہے ۔اور دائیں آنکھ کے بارے میں ”طافِیہ“ کا لفظ آیا ہے جو ابھری ہوئی اور باہر نکلی ہوئی کو کہا جاتا ہے اور اِسی کو بعض روایات میں باہر نکلے ہوئے انگور سے تشبیہ دی گئی ہے ۔(علاماتِ قیامت ،عثمانی:99)