تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
اِس امّت میں فتنے کیوں رکھے گئے ہیں : نبی کریمﷺ کاارشاد ہے : میری یہ امّت ”اُمّتِ مرحومہ“ ہے (یعنی اس پر اللہ تعالی ٰ کی بڑی رحمتیں ہیں )آخرت میں اس کے لئے عذاب نہیں ، دنیا ہی میں ان کا عذاب فتنوں ،زلزلوں اور قتل و غارتگری کی شکل میں رکھا گیا ہے۔أُمَّتِي هَذِهِ أُمَّةٌ مَرْحُومَةٌ، لَيْسَ عَلَيْهَا عَذَابٌ فِي الْآخِرَةِ، عَذَابُهَا فِي الدُّنْيَا الْفِتَنُ، وَالزَّلَازِلُ، وَالْقَتْلُ۔(ابوداؤد:4278) اِس سے معلوم ہوا کہ اس امّت میں فتنوں کا وجود بھی امّت کے لئے باعثِ رحمت ہے ، بایں طور کہ اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے آخرت کے عذاب کو دور فرمادیں گے۔فتنوں کے ہولناک ہونے کا تذکرہ : حضرت عبد اللہ بن مسعود جماعتوں کی شکل میں فتنے رونما ہوں گے ، جب ایک گروہ چلا جائے گا تو دوسرا آجائے گا ۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ،رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:هَذِهِ فِتَنٌ قَدْ أَظَلَّتْ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، كُلَّمَا ذَهَبَ مِنْهَا رَسَلٌ بَدَا رَسَلٌ آخَرُ۔(الفتن لنعیم بن حماد:14) فتنوں کی ہولناکی کا یہ عالَم ہوگا کہ انسان اپنی زندگی سے بیزار آجائے گا ، قبر کو دیکھ کر یہ تمنا کرے گا کہ کا ش میں اِس کی جگہ ہوتا، اور یہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے شوق میں نہ ہوگا ، بلکہ مصائب و شدائد اور فتنوں سے تنگ آجانے کی وجہ سے ہوگا، لوگوں کے نزدیک موت اُس ٹھنڈے پانی سے غسل کرنے سے بھی زیادہ محبوب ہوگی جو گرمی کے دن میں محبوب اور پسندیدہ ہوتا ہے۔لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ: يَا لَيْتَنِي مَكَانَهُ۔(بخاری:7115)لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ عَلَى الْقَبْرِ فَيَقُولُ: لَوَدِدْتُ أَنِّي مَكَانَ صَاحِبِهِ لِمَا يَلْقَى النَّاسُ مِنَ الْفِتَنِ۔(الفتن لنعیم بن حماد:141)عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،قَالَ:يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَأْتِي الرَّجُلُ الْقَبْرَ فَيَضْطَجِعَ عَلَيْهِ فَيَقُولُ: يَا لَيْتَنِي مَكَانَ صَاحِبِهِ، مَا بِهِ حُبًّا لِلِقَاءِ اللَّهِ وَلَكِنْ لَمَا يَرَى مِنْ شِدَّةِ الْبَلَاءِ۔(الفتن لنعیم بن حماد:141)عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ الْمَوْتُ فِيهِ أَحَبُّ إِلَى أَحَدِهِمْ مِنَ الْغُسْلِ بِالْمَاءِ الْبَارِدِ فِي الْيَوْمِ الْقَائِظِ، ثُمَّ لَا يَمُوتُ۔(الفتن لنعیم بن حماد:145)