تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
جانتےاُسے ترک کردو ، اُس موقع پر تم صرف اپنی ذات کی فکر کرو، عام لوگوں کا معاملہ چھوڑدو ۔إِذَا رَأَيْتَ النَّاسَ مَرَجَتْ عُهُودُهُمْ وَخَفَّتْ أَمَانَاتُهُمْ , وَكَانُوا هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ،قَالَ: فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ: كَيْفَ أَفْعَلُ عِنْدَ ذَلِكَ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ؟ قَالَ: فَقَالَ لِيَ:الْزَمْ بَيْتَكَ وَأَمْسِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ وَخُذْ بِمَا تَعْرِفُ وَذَرْ مَا تُنْكِرُ ,وَعَلَيْكَ بِخَاصَّةِ نَفْسِكَ,وَذَرْ عَنْكَ أَمْرَ الْعَامَّةِ۔(ابن ابی شیبہ:37115)حکام اور اہلِ حکومت سے دوری: حکام اور اہلِ حکومت سے دور رہا جائے، چنانچہ نبی کریمﷺکا ارشاد منقول ہے :جوشخص جنگل (دیہات ) میں رہتا ہے وہ جاہل ہوتا ہے جو شخص شکار کے پیچھے پڑا رہتا ہے وہ غافل ہوتا ہے اور جو شخص بادشاہ کے پاس آتا جاتا ہے وہ فتنہ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔مَنْ سَكَنَ البَادِيَةَ جَفَا، وَمَنْ اتَّبَعَ الصَّيْدَ غَفَلَ، وَمَنْ أَتَى أَبْوَابَ السُّلْطَانِ افْتَتَنَ۔(ترمذی:2256)وَمَنْ لَزِمَ السُّلْطَانَ افْتُتِنَ۔(ابوداؤد:2860) أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ،قَالَ: قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: يَا أَيُّوبُ احْفَظْ عَنِّي ثَلَاثَ خِصَالٍ: إِيَّاكَ وَأَبْوَابَ السُّلْطَانِ، وَإِيَّاكَ وَمَجَالِسَ أَصْحَابِ الْأَهْوَاءِ، وَالْزَمْ سَوْقَكَ، فَإِنَّ الْغِنَى مِنَ الْعَافِيَةِ۔(شعب الایمان:1204)علم حاصل کرنا: فتنوں کے دور میں جہالت کے عام ہوجانے کی وجہ سے حق کی پہچان مشکل ہوجائے گی، حالآنکہ حق کی پہچان ہی سب سے بڑا وہ ذریعہ ہے جس کی بنیاد پر انسان فتنوں سے بچ سکتا ہے ، کیونکہ اُس دور میں حق کو باطل کے ساتھ اِس طرح خلَط ملَط کردیا جائے گا کہ لوگ حق کو پہچاننے سے عاجز آجائیں گے باطل کو حق ، بدعت کو سنت اور جھوٹ کو سچ سمجھا جانے لگے گا،چہار سُو جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیرے چھائے ہوں گے ، اُس دور میں اہلِ حق کے ساتھ وابستگی اور صحیح علمِ دین کا حصول ہی حق کے پہچاننے میں معاون ثابت ہوگااِس لئے فتنوں سے محفوظ رہنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ علمِ دین حاصل کیا جائے اور جہالت کی شبِ دیجور میں علمِ دین کی روشن شمعیں حاصل کی جائیں تاکہ تاریکیوں میں چھپے راستوں پر چلنا اور منزل کو پہچاننا مشکل نہ ہو۔