تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
دنیا کا فتنہ کیا ہے: نبی کریمﷺکے ارشاد سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دنیا کا فتنہ اُس کی محبت ہے ، جو انسان کو اللہ کی محبت سے دور کرکے ہر برائی میں مبتلاء کردیتی ہے ، چنانچہ آپ ﷺکا ارشاد ہے: دنیا کی محبت ہر برائی اور ہر گناہ کی جڑ ہے۔حُبُّ الدُّنْيَا رَأْسُ كُلِّ خَطِيئَةٍ۔(مشکوۃ :5213)ملّا علی قاری فرماتے ہیں :دنیا کا فتنہ یہ ہے کہ دنیا اپنی پوری زیب و زینت کے ساتھ مزیّن ہوکر انسان کے سامنے آتی ہے اور اُسکو دھوکہ میں مبتلاء کرکے آخرت سے غافل کردیتی ہےاور انسان اُس کے دام میں آکر بقدرِ حاجت سے زیادہ کے چکر میں پڑجاتا ہے اور اپنی عاقبت خراب کربیٹھتا ہے۔(مرقاۃ المفاتیح:2/762) ایک روایت میں نبی کریمﷺنے دنیا کے فتنے سے بچنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:بے شک دنیا میٹھی اور سرسبز ہے اور اللہ تعالیٰ نے اُس میں تمہیں خلیفہ بنایا ہے تاکہ دیکھیں کہ تم کیسے اعمال کرتے ہو، پس اچھی طرح سے سُن لو !دنیا اور عورت کے فتنے سے بچو ۔إِنَّ الدُّنْيَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ،وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا فَنَاظِرٌ كَيْفَ تَعْمَلُونَ،أَلَا فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ۔(ترمذی:2191)فَاتَّقُوا فِتْنَةَ الدُّنْيَا، وَفِتْنَةَ النِّسَاءِ۔(شعب الایمان:5029) دنیا کی محبت ہی وہ عظیم فتنہ ہے جس کی محبت میں گرفتار ہوکرمسلمان کافروں کے مقہور و مغلوب اور لقمہ تر بن کر رہ جاتے ہیں،چنانچہ اِسی حقیقت کو نبی کریمﷺکے ارشاد میں ملاحظہ فرمائیں:قریب ہے کہ تم پر دنیا کی اقوام چڑھ آئیں گی (تمہیں کھانے اور ختم کرنے کے لیے) جیسے کھانے والوں کو کھانے کے پیالے پر دعوت دی جاتی ہے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا ہم اس زمانہ میں بہت کم ہوں گے؟ فرمایا کہ نہیں بلکہ تم اس زمانہ میں بہت کثرت سے ہو گے لیکن تم سیلاب کے اوپر چھائے ہوئے جھاگ اور کچرےکی طرح ہو گے اور اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہاری ہیبت و رعب نکال دے گا اور تمہارے قلوب میں بزدلی ڈال دے گا ،کسی کہنے والے نے کہا یا رسول اللہ! وہن (بزدلی) کیا چیز ہے فرمایا کہ دنیا کی محبت اور موت سے بیزاری۔يُوشِكُ الْأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا، فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنَّكُمْ غُثَاءٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ، وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ:حُبُّ الدُّنْيَا، وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ۔(ابوداؤد:4297)