تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے:میں تمہیں اپنے صحابہ کرام کے بارے میں اچھے طریقے کی وصیت کرتا ہوں ، پھر وہ لوگ جو اُن سے ملے ہوئے ہیں (یعنی تابعین) پھر وہ لوگ جو اُن سے ملے ہوئے ہیں (یعنی تبعِ تابعین)، اُس کے بعد جھوٹ پھیل جائے گا، (اور لوگ اتنے بے باک اور جری ہوجائیں گےکہ ) انسان قسم کھائے گا جبکہ اُس سے قسم لی بھی نہیں جارہی ہوگی ، گواہ گواہی دے گا جبکہ اُس سے گواہی لی بھی نہیں جارہی ہوگی۔أُوصِيكُمْ بِأَصْحَابِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَفْشُو الكَذِبُ حَتَّى يَحْلِفَ الرَّجُلُ وَلَا يُسْتَحْلَفُ،وَيَشْهَدَ الشَّاهِدُ وَلَا يُسْتَشْهَدُ۔(ترمذی:2165)بازار قریب قریب بکثرت ہوں گے : نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے : عنقریب قیامت سے قبل علم اُٹھالیا جائے گا ،فتنے ظاہر ہوجائیں گے ،جھوٹ کثرت سے بولا جائے گا، زمانہ قریب قریب (وقت تنگ) ہوجائے گا، بازار (شاپنگ مال ، مارکیٹس) قریب قریب ہوجائیں گے اور ھرج یعنی قتل و غارتگری بکثرت ہوجائے گی۔يُوشِكُ أَنْ لَا تَقُومَ السَّاعَةُ حَتَّى يُقْبَضَ الْعِلْمُ، وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرَ الْكَذِبُ، وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ، وَتَتَقَارَبَ الْأَسْوَاقُ، وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ۔(صحیح ابن حبان :6718) ایک اَعرابی نے نبی کریمﷺسے قیامت کے بارے میں سوال کیا ، آپﷺنے فرمایا: جس سے پوچھا جارہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن اُس کی علامات یہ ہیں :بازاروں کا قریب قریب ہوجانا،بارش ہونے کے باوجودپیداوار کا نہ ہونا،غیبت کا پھیل جانا، زنا سے پیدا ہونے والی اولاد کا پھیل جانا،مالدار کی تعظیم و عزت کرنا، مساجد میں فاسقوں اور فاجروں کا آوازیں بلند کرنا،گناہ گاروں کا نیکوکاروں پر غالب آجانا۔ پس جس نے یہ زمانہ پالیا تو اُسے چاہیئے کہ اپنے دین کو چپکے سےلے کر کہیں چھپ جائے اور اپنے گھر کا ٹاٹ بن جائے ۔مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَلَكِنَّ أَشْرَاطَهَا تَقَارُبُ الْأَسْوَاقِ، وَمَطَرٌ وَلَا نَبَاتَ، وَظُهُورُ الْغِيبَةِ، وَظُهُورُ أَوْلَادِ الْغَيَّةِ، وَالتَّعْظِيمُ لِرَبِّ الْمَالِ، وَعُلُوُّ أَصْوَاتِ الْفُسَّاقِ فِي الْمَسَاجِدِ، وَظُهُورُ أَهْلِ الْمُنْكَرِ عَلَى أَهْلِ الْمَعْرُوفِ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ الزَّمَانَ فَلْيَرُغْ بِدِينِهِ، وَلْيَكُنْ حِلْسًا مِنْ أَحْلَاسِ بَيْتِهِ۔(الفتن لنعیم :1796)