تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
عَلَيَّ، وَحَتَّى تُتَّخَذَ الْمَسَاجِدُ طُرُقًا فَلَا يُسْجَدُ لِلَّهِ فِيهَا، وَحَتَّى يَبْعَثَ الْغُلَامُ الشَّيْخَ بَرِيدًا بَيْنَ الْأُفُقَيْنِ، وَحَتَّى يَبْلُغَ التَّاجِرُ بَيْنَ الْأُفُقَيْنِ فَلَا يَجِدُ رِبْحًا۔(طبرانی کبیر: 9490)علماءِ سوء کی کثرت ہوگی: عنقریب لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ اسلام کا صرف نام باقی رہ جائے گا اور قرآن کےصرف کے نقوش باقی رہ جائیں گے۔ ان کی مسجدیں (بظاہر تو) آباد ہوں گی مگر حقیقت میں ہدایت سے خالی ہوں گی۔ ان کے علماء آسمان کے نیچے کی مخلوق میں سے سب سے بدتر ہوں گے۔ انہیں سے (ظالموں کی حمایت و مدد کی وجہ سے ) دین میں فتنہ پیدا ہوگا اور انہیں میں لوٹ آئے گا (یعنی انہیں پر ظالم) مسلط کر دیئے جائیں گے۔يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَبْقَى مِنَ الْإِسْلَامِ إِلَّا اسْمُهُ وَلَا يَبْقَى مِنَ الْقُرْآنِ إِلَّا رَسْمُهُ مَسَاجِدُهُمْ عَامِرَةٌ وَهِيَ خَرَابٌ مِنَ الْهُدَى عُلَمَاؤُهُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ مِنْ عِنْدِهِمْ تَخْرُجُ الْفِتْنَةُ وَفِيهِمْ تَعُودُ۔(مشکوۃ :276)عُلَمَاؤُهُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ مِنْ عِنْدَهُمْ تَخْرُجُ الْفِتْنَةُ وَفِيهِمْ تَعُودُ۔(شعب الایمان:1763)شَرُّ مَنْ تَحْتَ ظِلِّ السَّمَاءِ فُقَهَاؤُكُمْ، مِنْهُمْ تَبْدَأُ الْفِتْنَةُ، وَفِيهِمْ تَعُودُ۔(شعب الایمان:1765، قولِ علی ) حضرت حوشب طائی فرماتے ہیں :کسی امّت نے اپنے اعمال خراب نہیں کیے مگر اِسی طرح کہ اُنہوں نے اپنی مساجد کو مزیّن کرنا شروع کردیااور کوئی امّت ہلاک نہیں ہوئی مگر اپنے علماء کی وجہ سے(جنہوں نے لوگوں کی دینی رہنمائی کے بجائے لوگوں کو دین سے برگشتہ کردیا )۔مَا أَسَاءَتْ أُمَّةٌ أَعْمَالَهَا إِلَّا زَخْرَفَتْ مَسَاجِدَهَا، وَمَا هَلَكَتْ أُمَّةٌ قَطُّ إِلَّا مِنْ قِبَلِ عُلَمَائِهَا۔(مصنف عبد الرزاق:5133) دیلمی میں حضرت علی سے منقول ہےکہ قیامت کے قریب تمہارے منبروں کے خطباء بہت زیادہ ہوجائیں گے ، تمہارے علماء حکمرانوں کی جانب مائل ہوجائیں گے،اُن حکمرانوں کی پسند کے مطابق حلال کو حرام اور حرام کو حلال کرینے لگیں گے، تمہارے علماء اِس لئے علم حاصل کریں گے تاکہ تمہارے دراہم و دنانیر کو اپنے لئے حلال (حاصل)کریں، اور تم لوگ قرآن کریم کو تجارت (کا ذریعہ)بنالوگے۔من اقتراب الساعة إذا كثر خطباء منابركم وركن علماؤكم إلى