تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
ایک اَعرابی نے نبی کریمﷺسے قیامت کے بارے میں سوال کیا ، آپﷺنے فرمایا: جس سے پوچھا جارہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن اُس کی علامات یہ ہیں :بازاروں کا قریب قریب ہوجانا،بارش ہونے کے باوجودپیداوار کا نہ ہونا،غیبت کا پھیل جانا، زنا سے پیدا ہونے والی اولاد کا پھیل جانا،مالدار کی تعظیم و عزت کرنا، مساجد میں فاسقوں اور فاجروں کا آوازیں بلند کرنا،گناہ گاروں کا نیکوکاروں پر غالب آجانا۔ پس جس نے یہ زمانہ پالیا تو اُسے چاہیئے کہ اپنے دین کو چپکے سےلے کر کہیں چھپ جائے اور اپنے گھر کا ٹاٹ بن جائے ۔مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَلَكِنَّ أَشْرَاطَهَا تَقَارُبُ الْأَسْوَاقِ، وَمَطَرٌ وَلَا نَبَاتَ، وَظُهُورُ الْغِيبَةِ، وَظُهُورُ أَوْلَادِ الْغَيَّةِ، وَالتَّعْظِيمُ لِرَبِّ الْمَالِ، وَعُلُوُّ أَصْوَاتِ الْفُسَّاقِ فِي الْمَسَاجِدِ، وَظُهُورُ أَهْلِ الْمُنْكَرِ عَلَى أَهْلِ الْمَعْرُوفِ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ الزَّمَانَ فَلْيَرُغْ بِدِينِهِ، وَلْيَكُنْ حِلْسًا مِنْ أَحْلَاسِ بَيْتِهِ۔(الفتن لنعیم :1796)صرف جان پہچان کے لوگوں کو سلام کیا جائے گا: قیامت قائم نہیں نہیں ہوگی یہاں تک کہ مساجد کو راستہ بنالیا جائے گا ، انسان صرف جان پہچان کے لوگوں کو سلام کرے گا ۔إِنَّهُ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُتَّخَذَ الْمَسَاجِدُ طُرُقًا،وَحَتَّى يُسَلِّمَ الرَّجُلُ عَلَى الرَّجُلِ بِالْمَعْرِفَةِ۔(مستدرکِ:8379) قیامت کے قریب صرف خاص خاص لوگوں کو سلام کیا جائے گا۔إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ تَسْلِيمَ الْخَاصَّةِ۔(مستدرکِ حاکم:8378) مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَمُرَّ الرَّجُلُ فِي الْمَسْجِدِ لَا يُصَلِّي فِيهِ رَكْعَتَيْنِ، وَأَنْ لَا يُسَلِّمَ الرَّجُلُ إِلَّا عَلَى مَنْ يَعْرِفُ، وَأَنْ يُبْرِدَ الصَّبِيُّ الشَّيْخَ۔(طبرانی اوسط:9489) قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ سلام صرف معرفت اور پہچان کے لوگوں کو کیا جانے لگے گا ۔مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ إِذَا كَانَتِ التَّحِيَّةُ عَلَى الْمَعْرِفَةِ۔(طبرانی کبیر:9491)