تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
جو اندھے جھنڈے کے تحت لڑے(یعنی عصبیت کی لڑائی، جس میں لڑنے والے اندھے ہوکر لڑتے ہیں اور اُنہیں یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ جس کی طرف )اور عصبیت کی طرف بلاتا ہو یا عصبیت کی وجہ سے غصہ میں آتا ہو تو اس کا مارا جانا جاہلیت (کی موت) ہے۔مَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ، يَدْعُو إِلَى عَصَبِيَّةٍ، أَوْ يَغْضَبُ لِعَصَبِيَّةٍ، فَقِتْلَتُهُ جَاهِلِيَّةٌ۔(ابن ماجہ :3948)مَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ يَغْضَبُ لِعَصَبِيَّةٍ، أَوْ يَنْصُرُ عَصَبِيَّةً، أَوْ يَدْعُو إِلَى عَصَبِيَّةٍ، فَقُتِلَ فَقَتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ۔(الفتن لنعیم :413) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :وہ شخص ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی طرف بلائے ، وہ شخص ہم میں سے نہیں جو عصبیت پر قتال کرے، وہ شخص ہم میں سے نہیں جو عصبیت پر(لڑتے ہوئے ) مرجائے۔لَيْسَ مِنَّا مَنْ دَعَا إِلَى عَصَبِيَّةٍ، وَلَيْسَ مِنَّا مَنْ قَاتَلَ عَلَى عَصَبِيَّةٍ، وَلَيْسَ مِنَّا مَنْ مَاتَ عَلَى عَصَبِيَّةٍ۔(ابوداؤد:5121) حضرت عبد اللہ بن مسعود کا ارشاد ہے :جس شخص نے اپنی قوم کی ناحق مدد کی تو وہ اس اونٹ کی طرح ہے جو کنویں میں گر پڑےاورپھراپنی دم سے کھینچ کر نکالا جائے(یعنی جیسے وہ اونٹ کنوئیں میں گر کر ہلاک ہوجاتا ہے اور اُس کو دم سے پکڑ کر نہیں نکالا جاسکتا اِسی طرح وہ عصبیت کا شکار شخص بھی گناہ کی ہلاکت میں کر کر تباہ ہوجاتا ہے)۔مَنْ نَصَرَ قَوْمَهُ عَلَى غَيْرِ الْحَقِّ، فَهُوَ كَالْبَعِيرِ الَّذِي رُدِّيَ، فَهُوَ يُنْزَعُ بِذَنَبِهِ۔(ابوداؤد:5117)ارتداد کا فتنہ : یہ فتنہ اِسلام سے نکلنے کا فتنہ ہے ، جو نبی کریمﷺکے دنیا سے رحلت فرماجانے کے بعد حضرت سیدنا ابوبکر صدیقکے عہد ِ خلافت میں بھی پیش آیاتھا ، اور بعد میں بھی وقتاً فوقتاً پیش آتا رہتا ہے ، آج کل بھی فتنوں کے دور میں اِس میں کافی اضافہ ہوگیا ہے ، اِسلام کے نام لیوا کلمہ گو مسلمان اپنے باطل نظریات اور فاسد خیالات کی وجہ سے دیکھتے ہی دیکھتے اِسلام سے نکل جاتے ہیں نبی کریمﷺنے سورۃ النّصر کے نازل ہونے پر جس میں لوگوں کے اِسلام میں فوج در فوج داخل ہونے کا تذکرہ ہے ، آپﷺفرمایا: اِس سورت میں جس طرح اِس بات کی بشارت دی گئی ہے کہ لوگ اِسلام میں فوج در فوج داخل ہوں گے اسی طرح ایک وقت ایسا آئے گا کہ لوگ اِسلام سے فوج در فوج نکل بھی جائیں گے (العیاذ باللہ)۔لَيَخْرُجُنَّ مِنْهُ أَفْوَاجًا كَمَا دَخَلُوا فِيهِ أَفْوَاجًا۔(السنن الواردۃ فی الفتن:417)