ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
اب ایک بلا پیچھے لگ گئی اس پر حضرت فرماتے تھے کہ ایک بار عین مصلے پر وہی وسوسہ ہوا خیال ہوا کہ یقینا شیطانی وسوسہ ہے ، آج اس پر عمل نہ کرنا چاہئیے ـ شیطان سے مکالمہ شروع ہو گیا وہ کہتا ہے کہ مسح نہیں ہوا کر لو ـ مولانا فرماتے ہیں نہیں ہوا نہ سہی کہتا ہے جب مسح نہیں ہوا تو وضوء نہ ہوا مولانا کہتے ہیں وضؤ نہیں ہوا نہ سہی کہتا ہے کہ جب وضؤ نہ ہوا تو نماز نہ ہوگی مولانا کہتے ہیں کہ نماز نہ ہو گی نہ سہی کہتا ہے کہ گنہگار ہو گے ـ مولانا کہتے ہیں کہ میں آپ کی خیر خواہی سے باز آیا جہاں اور بہت سے گناہ ہوتے ہیں ایک یہ بھی سہی بس ترکی ختم پھر کبھی وہ وسوسہ نہ آیا تو ایسی صورت میں یہی مناسب ہے بعض مرتبہ رکعت کی تعداد میں نماز پڑھتے ہوئے گڑبڑ کر دیتا ہے اس کی طرف التفات نہ کرنا چاہئیے ورنہ ہمیشہ کے لیے ایک مرض لگ جائیگا ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ ایسا کرنا حضرات فقہاء کی تفصیل کے خلاف ہوگا ـ فرمایا کہ فقہاء فرماتے ہیں ان لوگوں کے متعلق جو وساوس کے مریض نہیں اور صوفیہ ان کے متعلق تجویذ کرتے ہیں جو وساوس کے مریض ہیں اس میں کوئی تعارض نہیں اور نہ کوئی شبہ وارد ہوتا ہے ـ بلکہ خود روایات فقہیہ حضرت مولانا کے عملدر آمد کے موافق پائی جاتی ہیں فی الدار المختار شک ھل کثر للافتتاح اولا اواحدث اولا اومسح راسہ اولا امستقبل ان کان اول مرۃ والا لا فی رد المختار عن الذخیرۃ فی آخر العبارۃ ان کان ذالک اول مرۃ استقبل الصلاۃ والاجازلہ المضی ولا یلزمہ الوضوء وھو اول شک غسل ماشک فیہ و ان وقع لہ کثیر الم یلتفت الیہ وھذ اذا شک فی خلال وضوئہ فلو بعد الفراغ منہ لم یلتفت الیہ اھ آخر باب سکودالسہو ـ اسی سلسلہ میں حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کے ایک خادم کا قصہ بیان فرمایا کہ اس کو اس قدر وہم تھا غسل خانہ میں پاجامہ اتار کر استنجا پاک کیا کرتا تھا حضرت اس سے مزاحا فرمایا کرتے تھے کہ ؎ سگ بہ دریائے بفتگانہ بشوئے چوں کہ تر شد پلید تر باشد