ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
دعوت ہے میں کھٹک گیا کہ گڑبڑ معاملہ ہے اور ظاہر تفاخر ہے ساتھ ہی اس کے یہ خیال ہوا کہ تو اصلاح الرسوم لکھ چکا ہے اگر شرکت کی تو کتاب کا خاک اثر نہ رہیگا میں نے قاضی انعام الحق صاحب سے مشورہ کیا کہ یہ معاملہ کی صورت ہے اس میں کیا کرنا چاہئے انہوں نے جواب دیا کہ برادری کا معاملہ ہے میں اس میں کوئی مشورہ نہیں دے سکتا مجھ پر الزام آ پڑے گا ـ میں نے خود سوچ کر تجویذ کیا کہ میں آپ کے باغ میں جاتا ہوں وہاں کسی کا خیال بھی نہ جائے گا اور میں شریک ہونے سے بچ جاؤنگا نہ ہونگا نہ شریک ہونگا گو اس میں مجھ کو بعض کلفتیں ہونگی مگر کچھ بھی ہو شرکت مناسب نہیں میں اس زمانہ میں تصانیف کا کام کر رہا تھا سفر میں سامان تصنیف کا بھی ساتھ رکھتا تھا اس وقت بھی ضروری سامان ساتھ تھا اس کو لیکر اخیر شب میں مشروط باغ میں پہنچ گیا یہ باغ قصبہ سے قدرے فاصلے پر ہے بڑی فضا کی جگہ ہے نہر بھی اس کے قریب ہے ایک کنواں بھی اس میں ہے ـ غرضیکہ بڑی تفریح کی جگہ ہے وہاں بیٹھا ہوا لکھتا رہا ( یہ باغ (عہدہ ) قضاء کی وجہ سے شاہی عطیہ تھا اصل میں اس کا نام تھا مشروط بالقضاء اب صرف مشروط رہ گیا ) اب صبح کو میری تلاش ہوئی قاضی انعام الحق صاحب سے دریافت کیا کہ وہ کہاں ہے انہوں نے جواب دیا مجھ کو معلوم ہے مگر بتلانے کی اجازت نہیں ان پر بے حد زور دیا کہ بتلاؤ انہوں نے کہا کہ اس سے میرا تعلق دین کا ہے بتلا نہیں سکتا چاہے کچھ بھی ہو لیکن یہ اطمینان رکھئے کہ میری شرکت مشورہ وغیرہ کی کچھ نہیں ـ لوگ کہنے لگے کہ گھر میں ہے انہوں نے کہا کہ میں پردہ کرائے دیتا ہوں آپ خود دیکھ لیں مگر وہ مکان میں نہیں ہے خواہ مخواہ خود بھی تکلیف اٹھاؤ گے اور مجھے بھی تکلیف دو گے مختلف سڑکوں پر بھی ڈھونڈا گیا مگر میں کہاں ملتا جھلا کر رہ گئے ـ میں ریل کے وقت باغ ہی سے باہر اسٹیشن پر پہنچ گیا اسٹیشن پر مولوی معین الدین صاحب نانوتوی ملے وہ بھی اس ہی تقریب کی شرکت کے لیے آ ئے تھے کہنے لگے کہ میں تو تم سے لڑنے آیا تھا ـ یہ انہوں نے اس وجہ سے کہا کہ انہوں نے بھی ایک مرتبہ ایک تقریب میں مدعو کیا تھا ـ میں نے انکار کر دیا تھا کہنے لگے کہ یہ سوچ کر چلا تھا یہ کہوں گا کہ غریب آدمیوں کے یہاں شرکت سے انکار کرتے ہو اور امیروں