ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ظاہری حکمت تھی ـ تیسرا واقعہ حضرت غوث پاک ہی کا اور ہے ایک بادشاہ نے آپ کے پاس بہت قیمتی چینی آئینہ بطور ہدیہ کے بھیجا حضرت اسکو شانہ وغیرہ کرنے کے وقت دیکھا کرتے تھے ـ ایک روز خادم کو حکم دیا آئینہ لاؤ وہ لیکر چلا اتفاق سے ہاتھ سے چھوٹ گیا گر کر چور چور ہو گیا خادم نے آ کر عرض کیا '' از قضا آئینہ چینی شکست ،، آپ نے فی الفور جواب میں فرمایا '' خوب شد اسباب خود بینی شکست،، عجیب بات فرمائی یہاں اس کے ساتھ قلب کا تعلق نہ ہونا ظاہر فرمایا کہ یہ بھی ایک سبق ہے اسباب خود بینی شکست فرمایا کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحبؒ کے پاس ایک گاؤں کا شخص ایک ٹوپی لایا جس پر گوٹ تو سرخ قند کی تھی اور باریک باریک گوٹے کی دھاری سلی ہوئی تھی آپ نے اپنی ٹوپی اتار کر وہ ٹوپی اوڑھ لی جب وہ چلا گیا تب کسی بچہ کو دیدی اور فرمایا کہ یہ خوش ہوگا میری ٹوپی اوڑھ لی ـ تو یہ حضرات اپنے ہی دل خوش کرنے کو نہیں پہنتے ـ بلکہ کبھی دوسروں کے دل خوش کرنے کو بھی پہنتے ہیں پس ان حضرات کو خوش پوشا کی اور خوش لباسی صرف اپنے ہی حظ کے لیے نہیں ہوتی حکمتیں ہوتی ہیں ـ چنانچہ ایک حکمت یہ ہے کہ ان کو یہاں کی نعمتوں میں مشاہدہ ہوتا ہے وہاں کی نعماء کا ـ ان کے استحضار کے لیے ان کا استعمال کرتے ہیں ـ حضرت حاجی صاحبؒ نے یہ نکتہ بیان فرمایا تھا اور اس سے بڑھ کر یہ کہ منعم کے مشاہدہ کے لیے استعمال کرتے ہیں عجب نہیں حضرت کا مقصود اصلی یہی مراقبہ ہو کیونکہ حضرت پر توحید کا بہت زیادہ غلبہ تھا وحدۃ الوجود تو حضرت کے سامنے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ مشاہد ہے عینی ہے ایک مرتبہ سورۃ طہٰ سنتے رہے اس آیت پر پہنچ کر انہ لا الہ الاھو لہ الاسماء الحسنی حضرت پر اس کا غلبہ ہو گیا بطور تفسیر کے فرمایا کہ پہلے جملہ پر سوال وارد ہوا کہ جب سوا اللہ کے کوئی نہیں تو یہ حوادث کیا ہیں جواب ارشاد ہوا لہ الاسماء الحسنی یعنی اسی اسماء و صفات کے مظاہر ہیں اسی کو کسی نے کہا ہے ؎ ہرچہ بینم در جہاں غیر تو نیست ٭ یا توئی یا خوئے تو یا بوئے تو