ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
جیسے ایک شخص کے لڑکے کی شادی تھی لڑکے کے باپ نے ایک شخص سے دولہا کے لئے دو شالہ لے لیا ـ دو شالے والے بھی بارات میں ہمراہ گئے ـ قاعدہ ہے کہ لوگ دولہا کو دیکھنے کے واسطے آ کر پوچھتے ہیں کسی نے آ کر پوچھا کہ دولہا کون سا ہے دو شالے والے صاحب بولے کہ دولہا تو یہ ہے اور دو شالہ میرا ہے ـ لڑکے کے باپ نے کہا کہ میاں تم بڑے مہمل آدمی ہو اس کہنے کی کیا ضرورت تھی کہ دو شالہ میرا ہے کہنے لگے واقعی غلطی ہوئی اب احتیاط رکھوں گا ـ اتنے میں کسی اور نے دولہا کو آ پوچھا تو آپ کہتے ہیں کہ دولہا تو یہ ہے دو شالہ میرا نہیں ـ لڑکے والے نے کہا کہ میاں تم عجیب آدمی ہو ـ اس ہی کہنے کی کیا ضرورت تھی دو شالہ والے نے کہا کہ واقعی ضرورت نہ تھی اب یہ بھی نہ کہوں گا ـ اتنے میں کسی نے پھر آ کر دریافت کیا کہ دولہا کون ہے آپ کہتے ہیں کہ دولہا تو یہ ہے اور دو شالے کا کوئی ذکر ہی نہیں آخر لڑکے والے نے دو شالہ واپس کر دیا ـ غرض اس شخص کا کوئی انتظام نہیں ہو سکا کیونکہ گھر ہی کی عقل نہیں تھی ایک اور حکایت یاد آئی ایک رئیس نے نوکر رکھا جو اکثر کاموں میں کوتاہی کرتا بار بار کے مواخذہ پر یہ کہا کہ اصل میں مجھ کو یہ معلوم نہیں کہ میرے ذمہ کیا کیا کام ہیں مجھ کو ایک فہرست کاموں کی لکھ کر دیدی جائے ـ رئیس نے ایک فہرست بنا کر دیدی کہ یہ کام تم سے لئے جائیں گے منجملہ اور کاموں کے اس فہرست میں یہ بھی تھا کہ گھوڑے کے ساتھ چلنا پڑیگا جہاں کہیں ہم جایا کریں گے ـ ایک روز آقا سوار ہو کر چلے اور یہ ساتھ ہو لئے اتفاق سے شال گھوڑے سے گری آپ نے فورا فہرست نکال کر دیکھا اس میں یہ نہ لکھا تھا کہ اگر کوئی چیز گھوڑے سے گرے اس کو اٹھا لیا جائے آپ نے شال نہ اٹھائی جب منزل مقصود پر پہنچے آقا نے دیکھا شال نہیں دریافت کیا کہ شال نہیں کیا ہوئی کہتے ہیں حضور ! وہ تو فلاں فگہ گری تھی آقا نے مواخذہ کیا ـ اٹھائی کیوں نہیں آپ نے فہرست سامنے رکھ دی کہ اس میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ جو چیز گرا کرے اس کو اٹھا لیا جایا کرے اس لئے میں نے نہیں اٹھائی ـ آقا نے فہرست لے کر اس میں یہ بھی لکھ دیا کہ اگر کوئی چیز گر جایا کرے اسکو اٹھا لیا جائے پھر آقا سوار