ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ہے ہی مسلمان ہونے کی وجہ سے اور امید رکھنے بھی چاہئے ـ وہ موسیؑ کا منکر اور میں تمام انبیاء علیہم السلام کا ماننے والا ـ مگر باوجودیکہ ان سب چیزوں کے حالا یہ سمجھتا ہے کہ فرعون مجھ سے لاکھ درجہ بہتر ہے اس لئے کہ ایک مرتبہ کے کلمے پڑھنے سے اس کا ادھر سے ادھرمعاملہ ہو جاتا ـ اور ایک منٹ میں اس کو نجات ہو سکتی تھی اور جس الجھن اور ضیق میں یہ اپنے کو مبتلا دیکھتا ہے یہ سمجھتا ہے کہ اگر ہزار برس میں بھی نجات ہو جائے تو غنیمت ہے اور اسی حالت میں لوگوں نے خود کشیاں تک کر لی ہیں وہ ضیق ایسا ہے کہ فوعون اس میں مبتلا نہ تھا محض کافر تھا ـ ایک مرتبہ کے کلمہ پڑھنے سے ایک منٹ میں مسلمان ہو سکتا تھا اور یہ شخص اپنی حالت کو اس سے زیادہ جانکاہ دیکھ رہا ہے تو ایسے شخص کی کہاں کمالات پر نظر ہو سکتی ہے اور کیا احوال ہوں گے اس کے سامنے اور کیا مقامات ہوں گے اس کی نظر میں وہ تو دوسری ہی ادھیڑ بن میں لگا ہوا ہے جس گرد اب میں یہ پھنسا ہوا ہے اگر اہل ظاہر کو اس کی یہ حالت منکشف ہو جائے تو کلیجہ پھٹ جائے مگر باوجود ان عقبات ( گھاٹیوں ) اور دشوار گذار راہوں کے جن کو حق تعالی نے فہم کامل اور ذوق سلیم عطا فرمایا ہے وہ اس کو اس راہ سے اس سہولت سے نکال کر لے جاتے ہیں کہ معلوم بھی نہیں ہوتا یا ادھر تھے یا ادھر ہو گئے ـ اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اس کو کچھ نہ کرنا پڑے گا کرنا ضرور پڑیگا مگر وہ گر ایسے ہیں کہ جو سخت سے سخت اور کٹھن گھاٹیوں کو پلک جھپکنے میں طے کرا دیں گے اور یہ باتیں محض زبانی بیان کرنے سے سمجھ میں نہیں آ سکتیں اس میں ضرورت کام کر کے دیکھنے کی ہے اس لئے کہ بعض باتیں وجدانی اور ذوقی ہیں ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ذوق کس طرح پیدا ہو ـ فرمایا اہل ذوق کی خدمت سے پیدا ہو سکتا ہے مولانا فرماتے ہیں ؎ قال را بگذار مرد حال شو ٭ پیش مردے کاملے پامال شو یہ تو جن پر گزرتی ہے ان کا ذکر تھا باقی ہم اس درجہ کے نہیں تو کم از کم اتنا تو کریں کہ خدا کی عطا کی ہوئی چیزوں سے نافرمانی اور عصیاں کا کام نہ لیں اگر انسان کچھ بھی نہ کر سکے تو اتنا تو