ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ان لوگوں نے مقدمہ لڑایا اس میں بھی نا کام رہے تو ہائیکورٹ میں اپیل کی ـ حضرت میاں جی صاحبؒ تھانہ بھون تشریف لایا کرتے تھے ان سے دعا کیلئے عرض کیا کہ حضرت ! دعا فرمائیں ـ یہ مقدمہ اپیل میں ہمارے حق میں کامیاب ہو جائے فرمایا کہ ہمارے حاجی کو بیٹھنے کی تکلیف ہے یہاں پر ایک سہ دری بنوا دو ہم دعا کریں گے عرض کیا کہ بہت اچھا ! حضرت نے دعا فرما دی اور وکیل نے اطلاع دی کہ کامیابی ہو گی مالگذاری معاف ہو گئی ـ ان لوگوں نے حضرت میاں جی صاحب کو بھی خبر کی حضرت نے فرمایا وعدہ بھی یاد ہے اب ان لوگوں کو خیال ہوا کہ دعا تو کر ہی چکے ـ عرض کیا کہ حضرت پورے مصارف کا تو تحمل نہیں جو کچھ اس سہ دری میں صرف ہو گا اس کا نصف صرفہ ہم لوگوں کے ذمہ ہے فرمایا بہت اچھا نصف ہی سہی بڑے خوش ہوئے کہ آدھے میں کام بن گیا پھر جو باقاعدہ اطلاع آئی تو وہ یہ تھی کہ سائل کی حین حیات تک معاف اور پھر ضبچ ! بڑے گھبرائے اور پھر حضرت میاں جی صاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ حضرت یہ کیا ہوا ـ فرمایا تم نے ہی تو کہا تھا کہ نصف میں نے بھی نصف منظور کر لیا کام بھی نصف ہی ہو گیا ـ عرض کیا کہ حضرت ہم پوری سہ دری بنوا دیں گے ـ فرمایا جاؤ اب کیا ہوتا ہے ـ اس صورت سے یہ سہ دری تیار ہوئی فرمایا کہ عذر کے زمانہ میں اس سہ دری میں بھی آ گ لگا دی گئی تھی ـ اس حجرہ کا در اور کواڑ پر اب تک جلے ہوئے کا اثر ہے ـ یہ حضرت حاجی صاحبؒ کے زمانہ ہی کے ہیں لوگوں نے مجھ سے کہا بھی کہ ان کو بھی نکلوا دو ـ میں نے کہا کہ نہ بھائی اس کو میں نہ نکلواؤں گا ـ اور یہ اس خیال سے کہ ان کو حضرت کا ہاتھ بھی لگا ہو گا کبھی کبھی حجرہ میں آتے جاتے میرا خود بھی سر لگ جاتا ہے ــ ہاں چھت اس حجرہ کی بالکل ہی جل چکی تھی اس کو بدلوا دیا گیا اور نئی کڑیاں ڈلوا دیں ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ جس جگہ بزرگ رہتے ہیں اس جگہ میں ایک خاص برکت اور نور ہوتا ہے فرمایا میں نے خود حضرت حاجی صاحبؒ کا مقولہ سنا ہے ـ فرمایا کرتے تھے کہ جائے بزرگاں بجائے بزرگاں ـ واقعی برکت ضرور ہوتی ہے فرمایا کہ حضرت مولانا شیخ محمد صاحبؒ فرمایا کرتے تھے کہ حضرت حاجی صاحبؒ جب حج کو تشریف لے گئے تھے ان کی جگہ بیٹھ کر ذکر کرتا تھا تو زیادہ انوار و برکات محسوس ہوتے تھے اور جگہ میں یہ بات نصیب نہیں ہوتی یہ تو مشاہدہ ہے ـ