ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
حسن شاہ نامی انہوں نے یہاں پر قیام کر لیا تھا درویش تو وہ ایسے ہی تھے سماع وغیرہ کا بہت شوق تھا ـ مگر جب حضرت حاجی صاحبؒ نے یہاں پر آںا شروع کیا تو حسن شاہ یہاں سے اٹھ کر شاہ ولایت صاحب میں چلے گئے ـ حضرت نے کبھی اس کے متعلق کچھ نہیں فرمایا ـ یہ محض ان کا ادب تھا کہ بدوں حضرت کے فرمائے ہوئے چل دیے ـ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نرے کورے ہی نہ تھے ـ پہلے تو یہ لوگ بھی اللہ اللہ کرنے والے تھے ـ اسکا یہ اثر ہوتا تھا اور اب تو کثرت سے فاسق فاجر نفس پرست ہونے لگے ہیں ـ دین کے ساتھ تمسخر کرتے ہیں نہ علم کا ادب نہ اہل علم کا ادب ، نہ شریعت مقدسہ کا قلب میں احترام ، بالکل آزاد ، نہ خدا کے نہ رسول کے جو جی میں آتا ہے کرتے ہیں پہلے درویش علم اوراہل علم اور شریعت مقدسہ کا احترام کرتے تھے ۤـ گو بظاہر بعض حدود سے متجاوز ہوتے تھے مگر ان کے باطن میں شریعت کا ادب و وقعت و عظمت و احترام ہوتا تھا ـ اب تو نہ معلوم کیا ان لوگوں پر بلا نازل ہوئی ہے قطعا حس نہیں ان کی حرکات سن سن کر افسوس ہوتا ہے جھوٹے جھوٹے مسائل جھوٹی جھوٹی روایتیں گھڑ رکھی ہیں خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں ـ عوام بھی ایسے ہی مکاروں کے معتقد ہو جاتے ہیں ـ جتنا جس کو خلاف شریعت دیکھتے ہیں اتنا ہی کامل سمجھتے ہیں ان کے یہاں بزرگی کے لوازم میں سے ہے کہ خلاف شریعت ہو ـ نہ نماز ہو نہ روزہ چاروں ابرو کا صفایا ہو ـ لنگوٹا بندھا ہو وہ درویش ہے ـ صوفی ہے کامل ہے ولی ہے قطب ہے غوث ہے ـ لاحول ولاقوۃ الاباللہ ـ مولانا ایسوں ہی کے بارے میں فرماتے ہیں ؎ کار شیطان میکنی نامت ولی ٭ گر ولی این ست لعنت برولی (تو کام شیطان کے کرتا ہے اور نام تیرا ولی ہے ـ اگر ولی یہی ہے تب ( تو ) ولی پر لعنت ( مطلب یہ ہے کہ ایسے کو ولی کہنا یہی عظیم غلطی ہے 12) غرضیکہ میں یہ بیان کر رہا تھا کہ حسن شاہ خود ہی اس مسجد کو چھوڑ کر شاہ ولایت میں چلے گئے ـ اس کے بعد یہ سہ دری تیار ہوئی اس کا بھی عجیب واقعہ ہے یہاں ایک خاندان تھا ان کے پاس کچھ زمین تھی وہ شاہی زمانہ سے معافی میں تھی انگریزوں نے اس پر مال گزاری لگا دی ـ اس پر