ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
قاعدہ کے خلاف ہی ہو مگر اپنا چاہا ہو جائے اور وہ بھی اس طرح جس طرح ہم چاہتے ہیں آخر کیا ایسی بات سے رنج نہ ہوگا تکلیف نہ پہنچے گی ـ مجھ سے یہ نہیں ہو سکتا کہ میں کسی کی خاطر صحیح اصول اور قواعد کو چھوڑ دوں بہت سے تجربوں کے بعد اور بہت سی تکالیف اٹھا اٹھا کر تو یہ اصول اور قواعد مرتب کئے ہیں ـ نیز جب کسی کی رعایت کی بناء پر کوئی قاعدہ چھوڑتا ہوں وہی تکلیف پہنچتی ہے پھر ان کو کیسے چھوڑ دوں ـ اب چاہے کوئی خوش رہے یا ناراض میری جوتی سے ـ اور یہ قواعد میری ہی راحت کیلئے نہیں دوسروں کی راحت بھی اسی میں ہے اگر قلت فہم کی وجہ سے کسی کی سمجھ میں نہ آ وے ـ اس کا میرے پاس کوئی علاج نہیں اور میں کیوں اس کا اتباع کروں میری کون سی غرض اٹکی ہوئی ہے مجھ کو ایسی حرکات سے سخت رنج اور صدمہ ہوتا ہے اوپر ان حرکتوں کو چھپاتے ہیں دھوکہ دینا چاہتے ہیں اس کی ایسی مثال ہے کہ کسی کی چوری کر لی اس خیال سے کہ اس کوخبر نہ ہوگی یا عدول حکمی کی کہ اس کو خبر نہ ہو گی یا جیسے باپ پر فالج کا اثر ہو گیا اور اس کے چار پانچ لکڑی مار دیں اس لئے کہ اثر تو ہو گا ہی نہیں ـ میں جو بدنام ہوں کہ سخت ہوں یہ ہیں وہ تعلیمات جن کو سختی سے تعبیر کیا جاتا ہے ـ اب بتلائیے اس میں میں نے کیا سختی کی اور انہوں نے کون سی نرمی کی ـ دور بیٹھے بیٹھے لوگ فیصلے دیتے ہیں ـ ذرا واقعات کو یہاں بیٹھ کر دیکھیں ـ تب میں ان سے مشورہ لوں کہ ایسے موقع پر مجھ کو کیا پر مجھ کو کیا کرنا چاہئے تھا ـ میں چاہتا ہوں کہ بات صاف ہو تلبیس نہ ہو نہ مجھ کو دھوکہ ہو نہ دوسرے کو ہو ـ میں ایک منٹ ایک سیکنڈ کیلئے بھی کسی مسلمان مرد عورت بچے بوڑھے یا جوان کو ـ حتی کہ کسی کافر کو بھی دھوکے میں رکھنا نہیں چاہتا ـ میرے یہاں جو بات ہے صاف ہے نہ اس میں تلبیس ہوتی ہے نہ پالیسی انگریزی کی اور نہ پالیسی فارسی کی ـ یہی میں دوسروں سے چاہتا ہوں کہ وہ بھی مجھ سے کسی قسم کا اونچ نیچ ـ یا پالیسی کا برتاؤ نہ کریں جو ایسا کرتا ہے مجھ کو نا گوار ہوتا ہے میں اس پر مواخذہ کرتا ہوں نتیجہ اس کا بد نامی ہے لیکن ہوا کرے بد نامی ـ میں کسی کو بلانے کب جاتا ہوں اگر میں بد خلق ہوں نہ آئیں میرے پاس ، خوش اخلاقوں کے پاس جائیں یہ خوب بات نکالی کہ حرکتیں تا اپنی اور سر میرے تھوپیں جائیں ـ دنیا سے فہم تو اٹھ ہی کیا انا للہ وانا لیہ راجعون ـ