ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
ضرورت تو ہے آج اور آپ کھڑے ہوئے چندہ کو ـ پھر اس میں بھی یہ ضرور تھوڑا ہی ہے کہ فوری کامیابی ہو جائے یہ بھی تو احتمال ہے کہ کامیابی نہ ہو تو ایک یقینی ضرورت کو احتمالی بات پر معلق کر دینا یہ کون سی عقلمندی کی بات ہے ـ اب بتلایئے کہ اس وقت چندہ کی فکر کیجئے گا یا کام کی تو پہلے اس کا نتظام کیا جائے ـ اب سنیئے کہ اس سرمایہ سے جو میرے نام ہبہ ہوگا ـ سامان جمع کروں گا اور یہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہبہ کے بعد ہبہ کرنے والوں میں سے کسی کو تکلیف نہ ہونے دوں گا سب کو حسب حیثیت اور مذاق انشاء اللہ تعالی خرچ دوں گا اور یہ بھی اطمینان دلاتا ہوں اور اگر اطمینان نہ ہو تو تحریر مجھ سے لکھا لی جائے کہ بعد انفراغ اور کامیابی کے بجنسہ سب کی جائیداد وغیرہ واپس کر دوں گا رکھوں گا نہیں ـ دوسری شرط یہ ہے کہ ہندوستان کے تمام مشاہیر علماء اور لیڈروں کے د ستخط کراؤ کہ وہ مجھ کو امیرالمومنین تسلیم کر لیں اگر بلا اختلاف سب نے تسلیم کر لیا تو میں امیرالمومنین ہوں گا ـ اگر ایک نے بھی اختلاف کیا تو میں امیرالمومنین نہیں ہو سکتا اس لئے کہ اختلاف کی صورت میں امیر امیر نہیں ہو سکتا ـ ہاں اگر تسلیم کے بعد پھر کوئی اختلاف یا خلاف کرے تو امیر کو حق ہے کہ وہ اپنی قوت سے ایسے لوگوں کو دبائے اور ٹھیک کرے قبل از تسلیم حق نہیں کہ اس کو دبایا جائے ایک یہ کام کرا دیجئے ـ اب سنیئے کہ امیر المومنین ہونے کے بعد سب سے اول جو حکم دوںگا وہ یہ ہوگا کہ دس سال تک سب خاموش ہر قسم کی تحریک اور ہر قسم کی شوروغل بند ! اس دس سال میں انتظام کروں گا ـ مسلمانوں کو مسلمان بنانے کے اور ان کی اصلاح کیلئے با قاعدہ انتظام ہوگا ـ غرضیکہ مکمل انتظام کے بعد جو مباسب ہوگا حکم دوں گا ـ عملی صورت یہ ہے کام کرنے کی اور محض کاغذی امیرالمومنین بنانا چاہتے ہو تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ آج امیرالمومنین ہوں گا کل کو اسیرالکافرین ہوں گا آج سردار بنوں گا کل کو سردار ہوں گا ـ یہ تقریر سن کر ان کی تو سب ذہانت ختم ہو گئی اور یہی مقصود تھا ـ اس تقریر سے کہ ان کو اپنے خیالی منصوبوں کی حقیقت معلوم ہو جائے ورنہ امیرالمومنین کون بنتا ہے اور کون بناتا ہے ـ یہ