ہوتی ہے ایک باعمل عالم کی، ضرورت ہوتی ہے ایک داعیٔ مخلص کی۔
اللہ کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے حضرت مولانا ریاض الرحمن صاحب رشادی علیہ الرحمہ کو کہ آپ کے اندر یہ ساری خوبیاں بدرجہ اتم موجود تھی، آپ ایک بے مثال خطیب بھی تھے اور دلِ درد مند کے مالک بھی۔ آپ لسانی قوت سے بھی آراستہ تھے اور عملی طاقت سے بھی پیراستہ۔
بڑی مدت میں ساقی بھیجتا ہے ایسا مستانہ
بدل دیتا ہے جو بگڑا ہوا دستورِ میخانہ
بہر کیف جب سے بندہ کو شعور اور آگہی ہوئی اسکول پڑھنے کے زمانے سے جلسوں کے اشتہاروں اور اعلانات میں حضرت کا نام پڑھتا تھا دراں حالیکہ رشادی کیا ہے ؟کس کو کہتے ہیں ؟ سے واقف نہیں تھا ۔ دھیرے دھیرے مولانا کے بیانات سننے کے بعد سمجھ میں آگیا کہ رشادی رشد سے ماخوذ ہے یعنی ہدایت کی طرف رہنمائی کرنے والے ، لوگوں کو صحیح راہ بتانے والے ، بھلائی کی دعوت دینے والے ۔ واقعی حضرت ؒ اپنے مادر علمی اور بڑے حضرت ؒ نیز ہمارے اساتذۂ کرام خصوصا حضرت حکیم الملت امیر شریعت کرناٹک دامت برکاتہم کی شاگردی کا حق ادا کیا ۔ اور کتنے ہی گمراہ لوگوں کو راہ راست پر لے آئے ۔
اسکول کے زمانے سے ہی حضرت مولانا کے بیانات سننے کا عادی تھا ، میرے بڑے بھائی جناب یس محمدیوسف صاحب آپ کے چاہنے والوں میں سے ہیں اکثر اپنے کمرے میں مولانا موصوف کے بیانات سنتے تھے میں بھی آپ کے بیانات کا عاشق ہوگیا ۔ اُ ن کے بیان کی عجیب خصوصیت اور تاثیر اس لئے بھی ہے کہ آپؒ ہفتہ بھر جمعہ کے بعد