ایسے بھی رحلت کرنے والے ہوتے ہیں کہ ان پر نہ صرف انسان ، بلکہ ملائکہ ، جنات اور دیگر مخلوق حتی کہ آسمان وزمین بھی روتے ہیں ، حضرت عمرؓ کا انتقال ہوا تو جنات بھی روپڑے اور غم میں مرثیہ پڑھنے لگے (تاریخ الخلفاء ص۱۰۳) تفسیر مظہری میں مذکورہ بالا آیت کے تحت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ آسمان میں ہر بندے کے لیے دو دروازے مقرر ہیں ، ایک سے اس کا رزق نازل ہوتا ہے اور دوسرے سے اس کا عمل صالح اوپر پہنچتا ہے ، چنانچہ جب وہ بندہ مرتا ہے تو وہ دروازے اس کو یاد کرکے روتے ہیں ، تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ مومن کے مرنے پر آسمان وزمین چالیس دن تک روتے ہیں اوروہ زمین روتی ہے جہاں وہ نماز پڑھتا تھا اور اللہ کو یاد کرتا تھا۔ حضرت امیر شریعت کا رحلت فرمانا ایسی ہی شخصیات کا جانا ہے ۔ یہ مقبولیت عنداللہ کی علامت ہے ۔
ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُوْتِیْہِ مَن یَّشَائُ ، وَاللّٰہُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمُ۔