دینی جذبے کے تحت اس غیر سرکاری اور کم تنخواہ والی ملازمت کو ترجیح دی اور اپنے استاذ محترم سے معذرت فرمالی۔
تبلیغِ اسلام : اسلامیہ ہائی اسکول میل وشارم کی تدریس کے زمانے میں (ملک کی آزادی سے پہلے) اسکول کے چند شاگردوں کو اپنے ہمراہ لے کر شام کے وقت غیر مسلموں کے محلوں میں جاتے ، ایک طرف مردوں کو اور دوسری طرف پردے کے ساتھ عورتوں کو بٹھا کر اسلام کے فضائل اور آخرت کی زندگی کے بارے میں تقریر فرماتے ، اور اسلام قبول کرنے کی ترغیب دیتے ۔ بڑے حضرت نے ایک مرتبہ فرمایا کہ تقریر کے بعد ایسا محسوس ہوتا تھا کہ سارے ہی لوگ مسلمان ہوجائیں گے ، مگر پھر وہ لوگ تذبذب اور تردد میں مبتلا نظر آتے۔ بعد میں اس کی وجہ معلوم ہوئی کہ جو عیسائی مشنریاں ان پر پہلے سے محنت کرتی تھیں وہ دوسرے ہی دن پہنچتیں اور دنیاوی لالچ دلاکر ساری محنت پر پانی پھیر دیتیں ۔ خیر نصف النہار کے سورج کو بادل کہاں تک روک سکتے ہیں ، کئی دنوں کی محنت ، دعا اور کوشش کے بعد اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ایک شخص مسلمان ہوا ، پھر دوسرا ، پھر اللہ نے ہدایت عام فرمادی۔ اور خاندان کے خاندان مسلمان ہونے لگے اور یدخلون فی دین اللہ افواجا کا منظر نظر آنے لگا۔
انجمنِ تبلیغِ اسلام کا قیام اور بڑے حضرت کا اخلاص
بڑے حضرت نے میل وشارم کے چند مخلص اصحاب خیر کو توجہ دلائی اور ان نومسلم حضرات وخواتین کے قیام وطعام اور تعلیم وتربیت کے لیے ایک ادارہ انجمن تبلیغ اسلام کے نام سے قائم فرمایا ، شہر کے تاجرانِ چرم نے اس انجمن کی دل کھول کر مدد کی ۔ انجمن کے قیام کے چند سالوں میں انجمن کی ضرورتیں پوری ہونے کے بعد بھی کافی رقم بچ رہی تو ارکانِ