حسب معمول ویران ہیں ۔ خالد کو خاکی وردی والے نظر آتے ہیں ، جیسے ہی وہ خاکی وردی والوں کو دیکھتا ہے اس کے بدن میں کپکپی طاری ہوجاتی ہے ۔ خاکی وردی والے اس کو بلا کر ڈانٹتے ہیں کہ وہ کرفیو میں کہاں گھوم رہا ہے ، وہ کہتا ہے کہ اپنے باپ کے لیے کفن لانے جارہا ہوں ، خاکی وردی والے اس سے ’’کرفیو پاس‘‘ پوچھتے ہیں ۔ خالد کرفیو پاس دکھاتا ہے ، مگر خاکی وردی والے اس کے پاس سے کرفیو پاس لے کر پھاڑ دیتے ہیں اور اس کی پٹائی شروع کردیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جلدی بھاگ جا ورنہ تجھے دوسرے لوگ ختم کردیں گے ۔ جیسے ہی وہ اٹھ کر بھاگنے لگتا ہے خاکی وردی والے بڑی بے دردی سے اس کے سارے بدن کو چھلنی کردیتے ہیں اور وہ وہیں ڈھیر ہوجاتا ہے ۔