جانوں کی اس پامالی پر اپنے غم وغصے کا اظہار کیا مگر محترمہ منیکا گاندھی نے اس پر تبصرہ کرنا ضروری نہ سمجھا ۔ بلکہ اسی درمیان دودھ کا مسئلہ کھڑا کرکے ملک اور قوم کوایک نئی الجھن کا شکار کردیا۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ محترمہ نے اپنی آنکھوں پر دودھ کی سفید عینک اس طرح پہن لی ہے کہ انہیں معصوم انسانوں کا بہتا ہوا لال لا ل خون نظر ہی نہیں آتااور نہ ہی جلی ہوئی کالی نعشیں ۔ گویا جانوروں کے مقابلے میں انسانی جانوں کی کوئی قیمت ہی نہیں ۔ کیا انسانی خون جانوروں کے دودھ سے بھی زیادہ بے قیمت اور بے وقعت ہوگیا ہے ۔ یہ وقت اس بحث میں پڑنے کا نہیں کہ گائے کے دودھ اورگائے کے خون میں کچھ فرق ہے یا نہیں بلکہ یہ سوچنے کا وقت ہے کہ ان انسان نما درندوں کو انسانیت کا سبق سکھا کر انہیں معصوم انسانی جانوں سے کھلواڑ کرنے سے کس طرح روکا جائے اور انسانی خون کی ارزانی کو ختم کیا جائے ۔