ہے ۔ اور جہاں حکومت نے بس اسٹینڈ بنایا ہے یہ آٹو والے اسے ہی آٹو اسٹینڈ بنالیتے ہیں اور بس ڈرائیوروں کے تو کیا کہنے ، وہ تو سڑک کو اپنے گھر کا آنگن سمجھے ہوئے ہیں ۔
غرض بنگلو ر میں نہ تو ڈرینج سسٹم صحیح ہے اور نہ ہی ٹرافک نظام کنٹرول میں ہے۔ آخر یہ کیا ہورہا ہے ، اگر یہی حال رہا تو وہ دن دور نہیں کہ بنگلور غلاظتوں کے شہر کے نام سے مشہور ہوجائے ۔ بھلائی اسی میں ہے کہحکام فوراً حرکت میں آئیں اور اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں ۔ خصوصاً آٹو ڈرائیور برادری سے میں اپیل کرتا ہوں کہ مسافروں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئیں اور یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ سڑک پر آٹو کے علاوہ اور بھی بہت سی گاڑیوں کی آمد ورفت ہے ۔ ان کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کہ ’ممبئی ٹو گوا‘ آٹووں کا۔
مطبوعہ روزنامہ پاسبان 10/10/1997