کے تحت ان غریبوں کے لیے مکانات تعمیر کرکے الاٹ کیے جائیں ۔ اس میں مسلمانوں کے لیے مناسب مقدار متعین کی جانی چاہیے۔ ہمارے وزیر صاحب سے مزید ایک گذارش ہے کہ اب تک شہر میں اردو ہال کے لیے آوازیں اٹھتی تھیں پھر سناٹا چھا جاتا۔ وزیر موصوف سے گذارش ہے کہ ایک اردو ہال تعمیر کرادیں تو ایک تاریخی کارنامہ ہوگا۔ کیونکہ شہر میں ادبی نشستیں ہوں تو غیر وں کے پاس جاکر ہاتھ پھیلانا پڑتا ہے ۔
وزیر میڈیکل ایجوکیشن سے گذار ش ہے کہ وہ مسلم خواتین اور ضعیف العمر حضرات کے لیے علاحدہ کارڈ بنوائیں ، اور مسلمان بچوں کو میڈیکل کالج میں بغیر ڈونیشن کے سیٹ دلوانے کی بھی فکر کریں ۔اس کے لیے مسلمانوں کو مناسب ریزولیشن دلوایا جائے ۔ اس کے علاوہ مسلم مینجمنٹ والے کالجوں کے قیام کی اجازت بھی دلوائیں ۔اس طرح ہمارے دیگر مسائل کو اپنے کابینہ کے رفقاء کی مدد سے حل کرنے کی کوشش کریں ۔ آپ حضرات کابینہ میں رہ کر مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے میں تساہل برتیں تو پھر غیروں کو مسلمانوں کے تئیں بے فکرا ہونے کا اور زیادہ موقع مل جائے گا۔ مثلاً اگر کوئی مسلمان اپنی کوئی درخواست لے کر کسی مسلم وزیر کے پاس جائے تو وہ صاف کہہ دے گا کہ تمہارے مسلم وزراء ہی تمہاری مدد نہیں کرتے تو ہم کیوں کریں ۔ اس لیے میں تمام مسلم وزراء سے اور تمام کابینی وزراء سے گذارش کرتا ہوں کہ ہر ایک اپنی اپنی ذمہ داری کو پوری طرح ادا کریں اور قوم کے مسائل کو حل کرنے کی فکر کریں ۔ امید کہ سارے وزراء ،خصوصاً مسلم وزراء ہماری اس پکار کی طرف توجہ دیں گے ۔
مطبوعہ روزنامہ سیاست 02/11/1999