عائلی مسائل حل کرانے کے لیے قائم کئے گئے امارت شرعیہ اور اس کے ما تحت قائم دارالقضا ء کی طرف رجوع کرنے کی طرف متوجہ کرائیں اور اس کے بجائے غیروں کے سامنے کورٹ کچہریوں میں اپنے معصوم بچیوں کو لے کر پھرنے سے روکا جائے ۔
اسی طرح ہر شعبہ میں مسلمان اپنے اپنے نجی مسائل اور دیگر مسائل شرعی حدود میں رہ کر کیسے حل کریں ، ان سارے مسائل کے حل کے لیے حضرات علماء کرام نے ایک مجلس قائم کی لجنۃ العلماء کرناٹک۔
میں کرناٹک کے سارے عوام کی طرف سے علماء کرام کی اس گراں قدر اقدام اور لجنۃ کے قیام پر مبارکباد دیتا ہوں اور ادباً گذارش کرتا ہوں کہ اس لجنۃ کو ہمیشہ ہمیشہ باقی رکھیں ( یہ بات ضرور ہے کہ ہر کارِ خیر میں شیطان اپنی ٹانگ ضروراڑاتا ہے ، تو مخالفین تو ضرور پیدا ہوں گے ،جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالفین تھے تو کیا آپ کی امت کے مخالفین نہیں ہوں گے ) اور میں عوام سے بھی گذارش کرتا ہوں کہ حضرات علماء کرام نے اتنا بڑا کام اپنے سر لیا ہے تو ہم سب مل کر ان حضرات کی تائید کریں ، میں اس بات کا ذکر کروں تو بے جا نہ ہوگا کہ یہ لجنۃ صرف یوپی یا دیگر ریاستوں میں مذہبی سیاہ بل کی مخالفت کے لیے فقط نہیں ہے ، مسلمانوں کے جتنے بھی مسائل ہوں چاہے وہ رویت ہلال کا مسئلہ ہو ، چاہے مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کا ہو چاہے جامعہ اسلامیہ میں طلبہ پر ظلم کا کیوں نہ ہو۔ چاہے ندوہ پر چھاپے کا مسئلہ کیوں نہ ہو۔ مسلمانوں کی خلاف کی جانے والی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے ان مقتدر علماء کرام نے اتنا بڑا کام اللہ کی ذات پر بھروسہ کرتے ہوئے ہم سب حضرات کے تعاون کی امید لے کر لجنہ کا قیام عمل میں لایا ہے ۔ لہٰذا میں عوام سے دوبارہ گذارش کرتا ہوں کہ وہ لجنۃ العلماء کا مکمل تعاون فرمائیں اور مخالفین کا