اسی طرح اگر ہندوستان کی تمام ریاستوں میں کوشش کرکے ایک ایک ریاستی مسلم متحدہ محاذ قائم کرلی جائے اور اس کی سرپرستی کے لیے ایک مسلم مرکزی محاذ تشکیل دیا جائے تو یقینا وہ دن دور نہیں کہ پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی نمائندگی سب سے زیادہ ہوگی بلکہ وہی اراکین انتخاب میں جیت کر آئیں گے جو مسلمانوں کی پسند کے ہوں گے ، آئندہ انتخابات کے لیے ہمارے پاس بہت سارا وقت پڑا ہے ، اس درمیان میں اگر مسلم متحدہ محاذ کے ذمہ دارحضرات محنت کرکے کوشش کریں اور ہندوستان کی تمام ریاستوں کا دورہ کرکے اور ریاستوں کا جائز لے کر ’’کل ہند‘‘ سطح پر دلی میں مسلم متحدہ محاذ کا اجلاس طلب کریں اور آل انڈیا مسلم محاذ کا قیام عمل میں آجائے تو میں سمجھتا ہوں کہ انشاء اللہ ہمارے مسائل اور ہمارے تقاضے آسانی سے حل ہوجائیں گے ۔
امید کہ کرناٹکا مسلم متحدہ محاذ کے ذمہ دار حضرات بندے کے اس خیال پر غور فرمائیں گے ، نیز قارئین کرام سے بھی مودبانہ گذارش ہے کہ بندہ کے اس خیال پر اپنے تاثرات کا اظہار فرمائیں گے تاکہ تمام مشوروں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے محاذ کے ذمہ داروں کو کسی ایک نتیجہ پر پہنچنے میں آسانی ہو۔ امید کہ قارئین ضرور اپنے قیمتی مشوروں سے نوازیں گے ۔ اللہ تعالیٰ ہم تمام کو ہر سطح پر متحد ہوکر کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین)
مطبوعہ روزنامہ سالار 13/11/1999