بھی ہوتا ہے لہذازوجین کے درمیان بھی پردہ پوشی کا معاملہ ہوناچاہئے اور زندگی ایسی سازگار گذارنی چاہئے کہ ہر فرد اس میں زینت اور خوبصورتی محسوس کرے ۔
حسن معاشرت کی ہدایت:دو اجنبی جو رشتۂ نکاح میں مربوط ہوئے ہیں الگ الگ دل و دماغ اور فکر و عمل رکھتے ہیں ان دونوں کے طرز معاشرت میں بھی کسی نہ کسی درجہ میں فرق ہوتا ہے اس لیے دونوں کا پورے طور پر ایک دوسرے کے ہم خیال ہونا ہر معاملہ میں ہم آہنگ ہونا بہت ہی مشکل ہے۔ انہیں دشوایوں کو پیش نظر رکھ کر اسلام نے مرد اور عورت کے حقوق وفرائض کی نشاندہی کرتے ہوئے واضح ہدایتیں دیں تاکہ دونوں اپنے اپنے دائرے میں رہ کر فرائض وحقوق کو پورا کرنے کی ذمہ داری محسوس کریں اس طرح باہمی نزع وخلفشار کی گنجائش کم سے کم نکلتی ہے لیکن ایک جگہ ایک ساتھ رہنے سے کبھی نہ کبھی کشیدگی پیدا ہوگی ، عورتیں نازک طبع ، تند خو، اور متلون مزاج ہوتی ہیں ۔ اسلام نے عورتوں کی اس فطری کمزوری کو نظر انداز نہیں کیا اس نے عورتوں کی اس خلقی کمزوری کو پیش نظررکھ کر ہدایت دی کہ اگر عورتوں کے قول وفعل سے اذیت پہونچے ، دل کو ٹھیس لگے ، تو ایسے موقع پر صبر وضبط ، حلم وبردباری سے کام لے۔
اللہ رب العزت نے اپنے کلام پاک میں ارشاد فرمایا ہے کہ عورتوں کے ساتھ حسن وخوبی کے ساتھ گذر بسر کرو ۔ مل جل کر معروف کے ساتھ زندگی گزارنے کا مطلب یہ ہے کہ گفتگو میں لطف و محبت کا انداز ہوحاکمانہ اور ظالمانہ لب ولہجہ اور درشتی یعنی سختی نہ ہو ایک دوسرے کی بات کو پوری سنیں ہر بات خوشی و مسرت کے ساتھ شروع کی جائے اور پوری خوشگواری اور باہمی اعتماد کے ماحول میں ختم کی جائے۔ جس میں نہ ترشی کی بو آئے اور نہ بدمزاجی کی جھلک اور نہ ہی اس کا میلان کسی دوسرے کی طرف ہو ۔ اگر وہ یہ محسوس کرے کہ شوہر کا رحجان اس کے بجائے دوسری جانب ہے تو دنیا کی ساری راحت اس کے