ہو تو وہ مہر مقرر کرنا بھی جائز ہے البتہ ان میں سے کوئی بات مقصود ہو تو نا جائز ہے ۔
جب مہر کاذکر چل رہا ہے تو ایک اور نکتے کی وضاحت بھی ہو جائے اور وہ یہ ہے کہ مہر کی دو قسمیں مشہور ہیں مہر معجل اور مہر مؤجل یہ الفاظ چونکہ صرف نکاح کی مجلس میں سنائی دیتے ہیں اس لئے بہت سے لوگوں کو ان کا مطلب معلوم نہیں ہوتا شرعی اعتبار سے مہر معجل اس مہر کو کہتے ہیں جو نکاح ہوتے ہی شوہر کے ذمہ لازم ہو جاتا ہے اور یہ اس کا فریضہ ہے کہ یا تونکاح کے وقت ہی بیوی کو ادا کردے یا اس کے بعد وہ جب چاہے اس کا مطالبہ کرے چونکہ عام طور سے ہمارے معاشرے میں خواتین مطالبہ نہیں کرتیں اس لئے اس سے یہ نہ سمجھنا چاہئے کہ اس کی ادائیگی ہمارے لئے ضروری نہیں بلکہ شوہر کا یہ فرض ہے کہ وہ عورت کے مطالبے کا انتظارکئے بغیربھی جس قدرجلد ممکن ہو اس غرض سے سبکدوش ہوجائے مہر مؤجل اس مہر کو کہا جاتا ہے جس کی ادائیگی کے لئے فریقین نے آئندہ کوئی تاریخ متعین کر لی ہو جو تاریخ اس طرح متعین کر لی جائے اس سے پہلے اس کی ادائیگی شوہر کے ذمے لازم نہیں ہوتی نہ بیوی اس سے پہلے مطالبہ کر سکتی ہے لہذا مہر مؤجل ہونے کا اصل مطلب تو یہی ہے کہ اس کی ادائیگی شوہر کے لئے وقت مقررہ سے پہلے لازم نہیں ہوتی نہ بیوی اس سے پہلے مطالبہ کر سکتی ہے لہذامہر مؤجل ہونے کا اصل مطلب تو یہی ہے کہ اس کی ادائیگی شوہر کیلئے وقت مقررہ سے پہلے لازم نہیں ہوتی نہ بیوی اس سے پہلے مطالبہ کرسکتی ہے ۔
لہذا مہر کے مؤجل ہونے کااصل مطلب تو یہی ہے کہ اس کی ادائیگی کے لئے کوئی تاریخ نکاح کے وقت ہی مقرر کر لی جائے لیکن ہمارے معاشرے میں عام طور سے کوئے تاریخ مقرر کئے بغیرصرف یہ کہ دیا جاتا ہے کہ اتنا مہر مؤجل ہے ہمارے یہاں کے