نہ ہوگا) ماہِ صفر کے آخری چہارشنبہ کو ایک عید مناتے ہیں ، عید الفطر اور عید الاضحی کی طرح ’’آخری چہارشنبہ‘‘ بھی ان کے نزدیک عید کا دن ہے ، اس دن نئے کپڑے پہنتے ہیں اور مزدوروں کو چٹھی بھی دی جاتی ہے ، ان کا عقیدہ ہے کہ اس دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحت کا غسل فرمایا تھا، اس خوشی میں وہ عید مناتے ہیں ، حالانکہ ماہِ صفر کے آخری ایام تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے ایام ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض وفات کی ابتداء ہوئی تھی ، بعض لوگ ان دنوں گھروں میں اگر مٹی کے برتن ہوں تو ان کو توڑ دیتے ہیں اور اسی دن بعض لوگ چاندی کے چھلے بنوا کر اس دن کی نحوست سے بچنے کے لیے لوگوں کو دیتے ہیں اور اپنے جیب بھرنے کا ذریعہ بنا لیتے ہیں ۔
بعض علاقوں میں اس دن مرد اور عورت پردہ اور حیا کو بلائے طاق رکھ کر میدانوں اورتفریحی مقامات کو چلے جاتے ہیں ، ان کے خیال کے مطابق اس دن یہ ضروری ہے کہ آدمی ہری گھاس پرچلے اور وہاں پہنچ کر جھولا جھولتے ہیں اور ہنسی مذاق کرتے ہیں اور خوشی خوشی شام کو واپس ہوجاتے ہیں ۔
اسلام میں آخری چہارشنبہ کی کوئی فضیلت نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی ان توہمات اور خرافات سے حفاظت فرمائے اور دین میں نئی چیزیں پیدا کرنے سے بھی حفاظت فرمائے ۔ آمین
مطبوعہ
روزنامہ سالار 11/04/2003
روزنامہ سیاست04/04/2003
روزنامہ پاسبان 3/04/2003