ہماری محبت خوب رچ بس جائے اور تمہارے دل کی دنیا پر اب حکومت رہے تو صرف ایک اللہ واحد وقہار کی۔
اگر خالص اللہ کوراضی کرنے کی نیت سے اعتکاف کیا جائے تو بہت اونچی اور عظیم الشان عبادت ہے ، اسی لیے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کا بہت اہتمام فرمایا کرتے تھے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے ، یہاں تک کہ اللہ پاک نے آپ کو وفات بخشی پھر آپ کے بعد بھی آپ کی ازدواج مطہرات اعتکاف کیا کرتی تھیں ۔ (بخاری ومسلم)
ایک دوسری روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان میں دس روز اعتکاف کیا کرتے تھے ، لیکن جس سال آپ کا وصال ہوا اور اس سال آپ نے رمضان میں بیس دن اعتکاف کیا (بخاری) امام زہری کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت سے کام بھی کرتے ، اور کبھی چھوڑ دیتے تھے ، لیکن جب سے مدینہ منورہ تشریف لائے اخیر عمر تک کبھی بھی (رمضان کے آخری دس دنوں کا )اعتکاف نہیں چھوڑا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ یہ تھی کہ رمضان کے آخری دس دنوں کا اعتکاف فرماتے تھے ، جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو آپ کے لیے مسجد میں ایک جگہ مخصوص کردی جاتی اور وہاں آپ کے لیے کوئی پردہ چٹائی وغیرہ کا ڈال دیا جاتا یا کوئی چھوٹا سا خیمہ نصب کردیا جاتا اور یہ عموماً ستونِ توبہ کے آگے یا پیچھے کی جگہ ہوتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیسویں تاریخ ہی کو فجر کی نماز پڑھ کر وہاں چلے جاتے تھے اور عید کا چاند دیکھ کر وہاں سے باہر تشریف لاتے تھے ، اس درمیان میں آپ برابر وہیں کھاتے پیتے اور وہیں استراحت فرماتے ، آپ کی