رمضان المبارک پاکر اپنے لیے مغفرت کا سامان نہ کرے اور شخص جہنم میں جائے گا اور اللہ تعالیٰ اسے دور دور رکھے گا ، کہوآمین ،میں نے کہا آمین۔ (ابن حبان ، ابن خزیمہ )
مذکورہ دونوں حدیثوں سے قارئین کے لیے واضح ہوجائے گا شرعی عذر جیسے سفر ، بیماری ، بڑھاپے اور عورتوں کو لاحق عوارض جیسے حیض ، نفاس ، حمل اور دودھ پلانے کے علاوہ کسی بھی عذر اور مجبوری کے بغیر روزہ ترک کرنا سخت گناہ کبیرہ ہے ۔
مگر حیف صد حیف ، آج کثیر تعداد میں مسلمان اس مبارک ماہ کے روزہ اور مقدس راتوں کو لہو ولعب ، فسق وفجور ، شر وفساد اور خواب وخور کی نذر کردیتے ہیں ، اور اس ماہ کی رحمتوں اور برکتوں کو تلاش کرنے سے غافل ولاپرواہ نظر آتے ہیں ، حد تو یہ ہے کہ بڑے شہروں ، کارخانوں ، کمپنیوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ہزاروں مسلم نوجوان خود روزہ نہیں رکھتے ، اور روزہ داروں کے ساتھ استہزاء کرتے ہیں ۔
اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ رمضان کے دنوں میں مسلمانوں کے ہوٹلوں میں پردے لگادیے جاتے ہیں ، اور بہت سے نام نہاد مسلمان روزہ رکھنے کے بجائے با پردہ ہوٹلوں میں کھاتے پیتے ہیں اور قانون الٰہیہ کا گلا گھونٹتے ہیں اور راتوں میں صلوٰۃ تراویح کے بجائے شراب نوشی اور جوئے بازی ، سینما بینی اور کیرم بورڈ جیسی چیزوں میں مشغول ومنہمک نظر آتے ہیں ، اور شام کو جذباتی انداز سے مساجد میں جمع ہوکر سکون ووقار اور شب قدر کے احترام سے قطع نظر عبادت کے نام پر طوفان مچاتے ہیں ۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کے دلوں میں نہ اللہ کا خوف ہے ، نہ موت کا خیال ہے ، نہ اسلام کے احکام کا پاس ولحاظ ہی ہے ، نہ موت کے بعد زندہ اٹھنے اور زندگی کا حساب وکتاب دینے کی فکر ہے ۔ کاش کہ مسلمان اپنے اندر اللہ کا خوف پیدا کرتے ، موت کو