مجاہدوں کی ڈھال اور نیک ومقرب بندوں کا چمن ہے ۔ انسانی اعمال میں یہ عمل اللہ رب العزت کے لیے مخصوص ہے ، کیونکہ روزہ دار اپنی خواہشات کو ترک کرنے کے سوا اور کچھ نہیں کرتا۔ یعنی اپنی تمام محبوب ترین چیزوں کوا للہ کے لیے چھوڑ دیتا ہے ۔یہ بندہ اور رب کے درمیان ایک راز ہے۔
رمضان المبارک کے روزے کی فرضیت قرآنی آیات اور احادیث صحیحہ سے ثابت ہے ، جیسا کہ مجتہد امام ابوعبداللہ محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ نے قرآنی آیات اور احادیث صحیحہ لاکر ثابت کیا ہے کہ رمضان المبارک کا روزہ تمام امتِ مسلمہ پر فرض ہے ، جو شخص رمضان کے روزے کی فرضیت کا انکار کرے ، وہ بالاتفاق کافر ہے ۔
ارشادِ ربانی ہے :’’ اے ایمان والو، تم پر روزہ فرض کیا گیا جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا ، شاید کہ تم متقی وپرہیز گار بن جاؤ‘‘۔
حضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی پریشان حال اور پراگندہ بال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضر ہوکر پوچھا کہ یا رسول اللہ مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں ۔ آپ نے ارشاد فرمایا ’’ پانچ وقت کی نمازیں ، یہ اور بات ہے کہ تم اپنی طرف سے نفل نماز پڑھ لو، اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ، بتائیے کہ مجھ پر کتنے روزے فرض کئے گئے ہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ماہِ رمضان کے روزے ، یہ اوربات ہے کہ تم اپنے طور پر نفل روزے رکھ لو۔ پھر پوچھا ، یہ بتائیے کہ زکوٰۃ کس طرح اللہ نے فرض کی ہے ۔ آپ نے اس کا حکم بھی بتا دیا۔ اس دیہاتی نے کہا ’’اس ذات کی قسم جس نے آپ کو عزت دی ہے ، جو اللہ نے فرض کیا ہے میں نہ اس میں سے کچھ گھٹاؤں گا اور نہ کچھ بڑھاؤں گا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اگر اس نے سچ کہا تو کامیاب ہوگیا۔ یا