اس میں اختلاف ہے کہ تمام انبیاء مختون ہی پیدا ہوئے یا ان کا دنیامیں ختنہ کیا گیا ۔ صاحب شرعۃ الاسلام نے یہ لکھا ہے کہ تمام انبیاء مختون ہی پیدا ہوئے ہیں ، کسی نبی کا ختنہ دنیا میں نہیں ہوا ۔ اس کا مقصد ایک تو ان کا اعزاز واکرام تھا اور دوسرا یہ کہ کوئی انسان ان کی شرمگاہ کو اس عمل کے انجام کی خاطر بھی نہ دیکھ سکے۔ البتہ حضرت ابراہیم غیر مختون پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے اپنا ختنہ خود کیا تھا کہ ان کا یہ عمل تا قیامِ قیامت جاری ہوجائے ، لیکن دوسرے حضرات نے اس کا انکار کیا ہے اور تمام انبیاء کے مختون ہونے کی حالت میں پیدا ہونے کو تسلیم نہیں کیا ہے ۔
علامہ سیوطیؒ نے مختون پیدا ہونے والے انبیاء کی تعداد اٹھارہ لکھی ہے اور ان کے ناموں کی تفصیل اس طرح بیان کی ہے : زکریاؑ، شیثؑ، ادریسؑ ، یوسفؑ، حنظلہؑ ، عیسیٰؑ ، موسیٰؑ، آدم ؑ ، نوحؑ ، شعیب ؑ سام ؑ، لوطؑ، صالحؑ ، سلیمانؑ،یحییٰؑ، ہودؑاور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔ جب کہ زین العرب کے حوالے سے ملا علی قاری ؒ نے لکھا ہے کہ مختون پیدا ہونے والے انبیاء کی تعداد صرف چودہ ہے ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں : آدمؑ، شیثؑ، نوحؑ، صالحؑ، شعیبؑ، یوسفؑ، موسیٰؑ، زکریاؑ، سلیمانؑ، عیسیٰ ؑ، حنظلہؑ بن صفوان،اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔ لیکن خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مختون پیدا ہونے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے ، اس سلسلے میں کئی اقوال ملتے ہیں ، پہلا قول یہی ہے کہ آپ مختون پیدا ہوئے ۔ صاحب شرعۃ الاسلام ، علامہ سیوطی ، اور زین العرب ، وغیرہ نے یہی لکھا ہے ، لیکن ابن جوزی نے کتاب الموضوعات میں لکھا ہے کہ اس سلسلے میں جو حدیث نقل کی جاتی ہے و ہ صحیح نہیں ہے ۔
علامہ شامی کا بھی یہی نقطۂ نظر ہے اوراس کی وجہ یہ ہے کہ مختون پیدا ہونا کچھ آپ کی خصوصیت نہیں کہ آپ کو اس کے ذریعے کچھ فضیلت حاصل ہو، خود عرب میں آپ