ابوموسی اشعریؓ ، حضرت ابوہریرہؓ ، حضرت ابو ثعلبہ الخشنیؓ ، حضرت ابوبکر صدیقؓ، حضرت عوف بن مالکؓ وغیرہ سے بھی اسی مضمون کی روایات نقل کی گئیں ہیں ۔نیر یہی روایت حضرت کثیر ابن مرہ ؒ سے مرسلاً منقول ہے ۔
حضرت عثمان بن ابی العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : پندرہویں شبِ شعبان میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آواز لگائی جاتی ہے کہ ہے کوئی مغفرت کی دعا مانگنے والا کہ میں اس کے گناہ معاف کروں ۔ ہے کوئی سوال کرنے والا کہ میں عطا کروں ، ہر سوال کرنے والے کو میں عطا کرتا ہوں سوائے مشرک اور زنا کار کے۔
حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر نہ پایا تو میں آپ کی تلاش میں نکل پڑی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع الغرقد (مدینہ کا قبرستان) میں تشریف فرماتے تھے ۔ آپ نے فرمایا : اے عائشہ ، کیا تمہیں ڈر تھا کہ اللہ اور اس کے رسول تم پر ظلم کریں گے۔ میں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ مجھے گمان ہوا کہ آپ دیگر ازواجِ مطہرات کے پاس تشریف لے گئے ہوں گے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ پندرہویں شبِ شعبان کو آسمانِ دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور قبیلۂ کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت کی جاتی ہے ۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں قبیلۂ کلب کا تذکرہ اس لیے فرمایا کہ مدینے کے قبائل میں سب سے زیادہ بکریاں قبیلۂ کلب کے پاس تھیں ۔) مگر مشرک ، عداوت کرنے والے اور رشتہ ناطہ توڑنے والے ، تکبرانہ طور پر ٹخنوں سے نیچے کپڑا پہننے والے ، والدین کی نافرمانی کرنے والے ، شراب پینے والے کی طرف اللہ تعالیٰ نظرِ کرم نہیں فرماتے ۔ [مسند احمد، ترمذی ، ابن ماجہ]
حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے