معروف کیوں نہ ہو، آپ ان کے بارے میں ضروری معلومات بہم پہنچادیتے ۔
ادارے کا ایک فرد یوم آزادی کے موقع پر آزاد ی کے تعلق سے ایک ’ نظم‘ لے کر حاضر ہواتو خان صاحبؒ نے فرمایا ’’ یہ نظم پڑوسی ملک کے شاعر نے لکھا ہے ، پھر آپ نے شاعر کانام اور اس کی کتاب کا حوالہ بھی دیا، اور فرمایا کہ یہ نظم ہندوستان کی آزادی پر نہیں بلکہ پاکستان کی آزادی پر لکھی گئی ہے ۔ یہ سنتے ہی ہم لوگوں کے اوسان خطا ہوگئے ۔
حضرت خان صاحب کو علماء سے بڑاگہرا تعلق تھا، ان بزرگوں کی صحبت کا نتیجہ ہی کہئے کہ آپ جب بولتے تو قرآن کی آیتوں اور احادیث کا حوالہ بھی دیتے ۔ ایسا محسوس ہوتا کہ ایک صحافی اور ادیب نہیں بول رہا ہے ، بلکہ ایک مفسر اور ایک محدث بول رہا ہے ۔ افسوس کہ ایسی عظیم علمی ہستی آج ہمارے درمیان نہیں ۔ علمی ایوانوں میں اب چاروں طرف سناٹا ہی سناٹا ہے ۔
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا