تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
حضرت ابو موسیٰ اشعری کا قول ہے : قریب ہے کہ علم اُٹھ جائے گا ، جہالت پھیل جائے گی ، یہاں تک کہ کوئی شخص جہالت کی وجہ سے اپنی ماں کو تلوار سے مارے گا۔قَدْ أَوْشَكَ الْعِلْمُ أَنْ يَذْهَبَ، وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ حَتَّى يَضْرِبَ الرَّجُلُ أُمَّهُ بِالسَّيْفِ مِنَ الْجَهْلِ۔(مصنف ابن عبد الرزاق:159) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے : میں چلے جاؤں گا اور عنقریب علم کم ہوجائے گا ، فتنے ظاہر ہوں گےیہاں تک کہ دو شخص کسی مسئلہ میں جھگڑیں گے اور اُن کو اس میں کوئی فیصلہ کرنے والا نہ ملے گا ۔فَإِنِّي امْرُؤٌ مَقْبُوضٌ، وَالْعِلْمُ سَيَنْقُصُ، وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ، حَتَّى يَخْتَلِفَ اثْنَانِ فِي فَرِيضَةٍ لَا يَجِدَانِ أَحَدًا يَفْصِلُ بَيْنَهُمَا.(سنن الدارمی:227) قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اہلِ مسجد نماز پڑھانے کے لئے ایک دوسرے کو آگے کریں گے لیکن(جہالت کے عام ہوجانے کی وجہ سے) اُنہیں کوئی اِس قابل نہیں ملے گا جو اُنہیں نماز پڑھاسکے۔إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَتَدَافَعَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ لَا يَجِدُونَ إِمَامًا يُصَلِّي بِهِمْ۔(ابوداؤد:581) علم کے اُٹھانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ایک کرکے علماء کو اُٹھالیں گے ، چنانچہ حدیث میں ہے :اللہ تعالیٰ علم کو اِس طرح سے قبض نہیں فرمائیں گے کہ ایک دم بندوں کے سینے سے کھینچ لیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ علماء کو اُٹھالیں گے جس سے علم خود قبض ہوجائے گا علم کو ، یہاں تک کہ جب کسی عالم کو باقی نہیں رکھیں گے تو لوگ جاہلوں کو اپنا سردار بنالیں گے ، پس اُن جاہلوں سے مسئلے پوچھے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے ، خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کردیں گے ۔إِنَّ اللَّهَ لاَ يَقْبِضُ العِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ العِبَادِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ العِلْمَ بِقَبْضِ العُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا۔(بخاری:100) قَالَ شَدَّادٌ: هَلْ تَدْرِي مَا رَفْعُ الْعِلْمِ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا أَدْرِي قَالَ: ذَهَابُ أَوْعِيَتِهِ۔(جامع بیان العلم :1020)إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْزِعُ الْعِلْمَ مِنَ النَّاسِ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْهُمْ بَعْدَ إِذْ أَعْطَاهُمُوهُ وَلَكِنْ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، فَإِذَا لَمْ يَبْقَ عَالِمٌ اتَّخَذَ النَّاسُ رُؤَسَاءَ جُهَّالًا، يَسْتَفْتُونَهُمْ فَيُفْتُونَ بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَيُضِلُّونَ وَيَضِلُّونَ۔(صحیح ابن حبان :6723)