تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
۔عَنْ خَيْثَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: بَعْضُنَا: حَدِّثْنَا يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَوْ فَعَلْتُ لَرَجَمْتُمُونِي، قَالَ: قُلْنَا سُبْحَانَ اللَّهِ أَنَحْنُ نَفْعَلُ ذَلِكَ؟ قَالَ: «أَرَأَيْتَكُمْ لَوْ حَدَّثْتُكُمْ أَنَّ بَعْضَ أُمَّهَاتِكُمْ تَأْتِيكُمْ فِي كَتِيبَةٍ كَثِيرٍ عَدَدُهَا، شَدِيدٍ بَأْسُهَا صَدَقْتُمْ بِهِ؟» قَالُوا: سُبْحَانَ اللَّهِ وَمَنْ يُصَدِّقُ بِهَذَا؟ ثُمَّ قَالَ حُذَيْفَةُ: «أَتَتْكُمُ الْحُمَيْرَاءُ فِي كَتِيبَةٍ يَسُوقُهَا أَعْلَاجُهَا حَيْثُ تَسُوءُ وُجُوهَكُمْ»۔(مستدرکِ حاکم:4610) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ دو بڑے عظیم الشان گروہ(حضرت علی اور حضرت معاویہ کی جماعت) آپس میں لڑیں گےاور ان میں بہت سخت لڑائی ہو گی ، دعویٰ ان دونوں کا ایک ہی ہو گا(یعنی دونوں اِسلام ہی کے نام لیوا ہوں گے ، یا دونوں ہی حق پر ہونے کا دعویٰ کریں گے)۔لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ، يَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ، دَعْوَتُهُمَا وَاحِدَةٌ۔(بخاری:7121)(فتح الباری:12/303)(فتح الباری:13/85) ہلاکت ہے اہلِ عرب کی اُس شر کی وجہ سے جو بہت قریب ہی ہے ، جو ساٹھ ہجری پر ہوگا۔وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ عَلَى رَأْسِ السِّتِّينَ۔(مستدرکِ حاکم:8489) حضرت امِّ فضل بنت حارث فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺکی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، میں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ،آپ کو کیا ہوا ؟ آپﷺنے ارشاد فرمایا: ۔أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ، فَأَخْبَرَنِي أَنَّ أُمَّتِي سَتَقْتُلُ ابْنِي هَذَا۔حضرت جبریل علیہ السلام آئے تھے اور اُنہوں نے مجھے یہ بتایا ہے کہ میری امّت میرے حضرت حسین() کو شہید کردے گی۔(مستدرکِ حاکم:4818) ایک دفعہ نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایامیرے پاس گھر میں ایسا فرشتہ آیاتھا جو آج سے پہلے میرے پاس داخل نہیں ہوا، اُس نے آکر مجھ سے کہا :بے شک آپ کے اِس بیٹے حضرت حسین کو شید کردیا جائے گا ، آپ اگر چاہیں تو میں اُس زمین کی مٹی بھی دکھادوں جہاں وہ شہید کیے جائیں گے ، پھر اُس فرشتہ نے سرخ مٹی نکال کر دکھائی ۔لَقَدْ دَخَلَ عَلَيَّ الْبَيْتَ مَلَكٌ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيَّ قَبْلَهَا، فَقَالَ لِي: إِنَّ ابْنَكَ هَذَا حُسَيْنٌ مَقْتُولٌ، وَإِنْ شِئْتَ أَرَيْتُكَ مِنْ تُرْبَةِ الْأَرْضِ الَّتِي يُقْتَلُ بِهَا، قَالَ:فَأَخْرَجَ تُرْبَةً حَمْرَاءَ۔(مسند احمد:26524)