تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
احادیث طیبہ : ایک دفعہ نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایا: تمہاری مدّت گزری ہوئی امّتوں کے مقابلے میں اتنی ہی ہے جتنا کہ عصر سے مغرب تک کا وقت ہوتا ہے۔إِنَّمَا أَجَلُكُمْ فِي أَجَلِ مَنْ خَلاَ مِنَ الأُمَمِ، مَا بَيْنَ صَلاَةِ العَصْرِ إِلَى مَغْرِبِ الشَّمْسِ۔(بخاری:3459)إِنَّمَا بَقَاؤُكُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَكُمْ مِنَ الأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلاَةِ العَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ۔(بخاری:557) حضرت سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺنے اپنی درمیانی اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرکے ارشاد فرمایا :میں اور قیامت اِن دونوں کی طرح ہیں(یعنی جس طرح یہ انگلیاں ملی ہوئی اور قریب قریب ہیں اِسی طرح میری بعثت اور قیامت بھی قریب قریب ہے ) ۔بُعِثْتُ وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ۔(بخاری:4936) حضرت عتبہ بن غزواننے ایک دفعہ خطبہ دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کے بعد ارشاد فرمایا:دنیا نے ختم ہونے کی خبر دیدی ہے اور پیٹھ پھیر کر سرعت سے جانے کو ہے اور دنیا بس اتنی ہی باقی رہ گئی ہے جیسے برتن میں کچھ بچا ہوا پانی رہ جاتا ہے جس کو اس کا صاحب پیتا ہےاور تم دنیا سے ایسے گھر کو جانے والے ہو جس کو زوال نہیں، پس اپنی زندگی میں نیک عمل کر کے جاؤ۔فَإِنَّ الدُّنْيَا قَدْ آذَنَتْ بِصَرْمٍ وَوَلَّتْ حَذَّاءَ، وَلَمْ يَبْقَ مِنْهَا إِلَّا صُبَابَةٌ كَصُبَابَةِ الْإِنَاءِ، يَتَصَابُّهَا صَاحِبُهَا، وَإِنَّكُمْ مُنْتَقِلُونَ مِنْهَا إِلَى دَارٍ لَا زَوَالَ لَهَا، فَانْتَقِلُوا بِخَيْرِ مَا بِحَضْرَتِكُمْ۔ (مسلم:2967) ایک دفعہ نبی کریمﷺنے عصر کی نماز پڑھانے کے بعدطویل خطبہ دیا جس میں آپﷺنے قیامت تک پیش آنے والی تمام باتیں بیان فرمائیں، جسے یاد رکھنے والوں نے یاد رکھا اور بھول جانے والے بھول گئے ، یہاں تک کہ غروبِ آفتاب کا وقت قریب ہونے لگا ،حضرات صحابہ کرام یہ دیکھنے لگے کہ سورج باقی بھی رہا ہےیا مکمل غروب ہوگیا ہے ، آپﷺنے اُس موقع پر یہ بات ارشاد فرمائی جس سے قیامت کے قریب ہونے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ، آپﷺنے ارشاد فرمایا:أَلَا إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا فِيمَا مَضَى مِنْهَا إِلَّا كَمَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِكُمْ