تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
شراب کا عادی جنت میں داخل نہیں ہوگا، اللہ تعالیٰ اُسے اپنی نعمتوں کا ذائقہ بھی نہیں چکھائیں گے ، بلکہ وہ جنت کی خوشبو تک نہ سونگھ سکے گا ۔لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنَّانٌ , وَلَا عَاقٌّ , وَلَا مُدْمِنُ خَمْرٍ(سنن بیہقی ۔ رقم : 17343)أَربع حق على الله أَن لَا يدخلهم الْجنَّة وَلَا يذيقهم نعيمها مدمن الْخمر وآكل الرِّبَا وآكل مَال الْيَتِيم بِغَيْر حق والعاق لوَالِديهِ(الترغیب ۔ رقم :3561)يُرَاحُ رِيْح الْجنَّة من مَسِيرَة خَمْسمِائَة عَام وَلَا يَجِد رِيْحهَا منان بِعَمَلِهِ وَلَا عَاق وَلَا مُدمن خَمْر(الترغیب ۔ رقم :3561) جوشخص شراب کا عادی ہواور توبہ کیے بغیر مرجائے اللہ تعالیٰ اس کو نہرِ غوطہ پلائیں گے اورغوطہ سےمراد وہ نہر ہے جو زانیہ عورتوں کی شرمگاہوں سے جاری ہوگی اور اُس کی بد بو جہنمیوں کے لئے اذیت اور تکلیف کا باعث ہو گی ۔مَنْ مَاتَ مُدمِنَ الْخمر سَقَاهُ الله جَلّ وَعَلَا منْ نَهْر الغوطة قيل وَمَا نهر الغوطة قَالَ نهر يجْرِي من فُرُوج الْمُومِسَاتِ يُؤْذِي أهلَ النَّار ريْحُ فُرُوجِهِم(الترغیب ۔ رقم :3557) شراب پینے والے سے اپنے خونی رشتوں کی پہچان ختم ہوجاتی ہےحتی کہ ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ وہ اپنے رب کو بھی نہیں پہچانتا ۔ أعاذنا اللہ منہ ۔ مَنْ شَرِبَهَا وَقَعَ عَلَى أُمِّهِ وَخَالَتِهِ وَعَمَّتِهِ(طبرانی اوسط۔ رقم : 3134) يَأْتِي عَلَيْهِ سَاعَةٌ لَا يَعْرِفُ فِيهَا رَبَّهُ(شعب الایمان ۔ رقم: 5211) نشہ کی حالت میں نماز قبول نہیں ہوتی ۔ثَلَاثٌ لَا تُقْبَلُ لَهُمْ صَلَاةٌ وَلَا يُرْفَعُ لَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ عَمَلٌ: الْعَبْدُ الْآبِقُ مِنْ مَوَالِيهِ حَتَّى يَرْجِعَ فَيَضَعَ يَدَهُ فِي أَيْدِيهِمْ، وَالْمَرْأَةُ السَّاخِطُ عَلَيْهَا زَوْجُهَا حَتَّى يَرْضَى، وَالسَّكْرَانُ حَتَّى يَصْحُوَ(شعب الایمان ۔ رقم: 5202) شراب کا عادی بُت پرست کی مانند ہے اور کل قیامت کے دن اللہ کے دربار میں بُت پرست کی طرح حاضر ہوگا ۔مَنْ لَقِيَ اللهَ وَهُوَ مُدْمِنُ خَمْرٍ لَقِيَهُ كَعَابِدِ وَثَنٍ(شعب الایمان ۔ رقم: 5208) شَارِبُ الْخَمْرِ كَعَابِدِ وَثَنٍ(مجمع الزوائد۔ رقم:8187) شراب پینے والےسے ایمان کا نور رخصت ہوجاتا ہے ۔(مجمع الزوائد۔ رقم:8196) شراب کا پینا زنا ، چوری اور قتل جیسے بڑے بڑے گناہوں سے بھی زیادہ سخت درجہ کا گناہ ہے ۔عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِي الله عَنْهُ قَالَ:لَأَنْ أَزْنِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَسْكَرَ، وَلَأَنْ أَسْرِقَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَسْكَرَ(شعب الایمان ۔ رقم: 5211)عَن سَالم بن عبد الله عَن أَبِيه أَن أَبَا بكر وَعمر وناساً جَلَسُوا بعد وَفَاة