تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
نبی کریمﷺکا ارشاد ہے: زنا کرنے والا جس وقت زنا کر رہا ہوتا ہے اُس وقت مومن نہیں رہتا۔لاَ يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ۔(بخاری:2475)ایک اور روایت میں ہے: جب انسان زنا کرتا ہے تواُس سے ایمان نکل جاتا ہے اور اُس کے سر پر سائبان کی طرح معلّق رہتا ہے ، جب وہ زنا ختم ہوجاتا ہےتو وہ ایمان واپس اُس کی جانب لوٹ آتا ہے ۔إِذَا زَنَى الرَّجُلُ خَرَجَ مِنْهُ الْإِيمَانُ كَانَ عَلَيْهِ كَالظُّلَّةِ، فَإِذَا انْقَطَعَ رَجَعَ إِلَيْهِ الْإِيمَانُ۔(ابوداؤد:4690) ایک روایت میں ہے، نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے زنا کیا اور شراب پی اللہ تعالیٰ اُس سے ایمان کوایسے ہی سلب کرلیتے ہیں جیسےکوئی انسان قمیص اپنے سر سے اتار لیتا ہے۔مَنْ زَنَى وَشَرِبَ الْخَمْرَ نَزَعَ اللَّهُ مِنْهُ الْإِيمَانَ كَمَا يَخْلَعُ الْإِنْسَانُ الْقَمِيصَ مِنْ رَأْسِهِ۔(مستدرکِ حاکم:57) ارشادِ نبوی ہے:بے شک ایمان ایک کُرتے کی مانند ہے ، اللہ تعالیٰ جسے چاہتے ہیں پہنادیتے ہیں ، پس جب بندہ زنا کرتا ہےتو اُس سے ایمان کا کُرتا کھینچ لیا جاتا ہے، پھر اگر وہ توبہ کرلیتا ہےتو اُس کو لوٹا دیا جاتا ہے۔إِنَّ الْإِيمَانَ سِرْبَالٌ يُسَرْبِلُهُ اللهُ مَنْ يَشَاءُ، فَإِذَا زَنَى الْعَبْدُ نُزِعَ مِنْهُ سِرْبَالُ الْإِيمَانُ، فَإِنْ تَابَ رُدَّ عَلَيْهِ۔(شعب الایمان:4981) نبی کریمﷺکا ارشاد ہے : اے لوگو!زنا سے (بہر صورت )بچو، بے شک اس میں چھ خصلتیں(عذاب)ہیں، تین دنیا میں اور تین آخرت میں ،دنیا کی خصلتیں یہ ہیں کہ یہ چہرے کی رونق کو ختم کردیتا ہے ،فقر پیدا کردیتا ہےاور عمر کو گھٹا دیتا ہے۔ اور آخرت کی تین خصلتیں یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ،بُرے حساب اور جہنم کی آگ کا باعث ہے۔يَا مَعْشَرَ النَّاسِ اتَّقُوا الزِّنَا فَإِنَّ فِيهِ سِتَّ خِصَالٍ ثَلَاثٌ فِي الدُّنْيَا وَثَلَاثٌ فِي الْآخِرَةِ، أَمَّا الَّتِي فِي الدُّنْيَا: فَيُذْهِبُ الْبَهَاءَ وَيُورِثُ الْفَقْرَ وَيَنْقُصُ الْعُمُرَ؛ وَأَمَّا الَّتِي فِي الْآخِرَةِ فَسَخَطُ اللَّهِ وَسُوءُ الْحِسَابِ وَعَذَابُ النَّارِ۔(الزواجر عن الاقتراف الکبائر:2/218) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے کہ جس قوم میں زنا اور سود عام ہوجائے وہ لوگ اپنے اوپر خود اللہ تعالیٰ کے عذاب کو اتارلیتے ہیں۔مَا ظَهَرَ فِي قَوْمٍ الزِّنَى وَالرِّبَا إِلَّا أَحَلُّوا بِأَنْفُسِهِمْ عِقَابَ اللَّهِ۔(مسند ابی یعلی موصلی:7091) ایک روایت میں ہے آسمان کے دروازے نصفِ شب میں کھول دیے جاتے ہیں اور ایک پکارنے والا ندا لگاتا ہے ”کوئی مانگنے والے ہے کہ اُس کی دعاء قبول کی جائے، کوئی سوال کرنے والا ہے کہ اُس کو عطاء کیا جائے، کوئی مصیبت میں مبتلاء ہے کہ اُس کی تکلیف دور کیا جائے “، پس کوئی مسلمان بھی اُس وقت دعاء کرے تو اُس کی دعاء ضرور قبول کی