تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
جائےگی جیسے تم سے پہلے کے لوگوں پر کھول دی گئی تھی، پس تم بھی اس میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش میں پڑجاؤگےجیسا تم سے پہلے کے لوگوں نےکیا تھا اور یہ دنیا تمہیں بھی ویسے ہی غافل کردے گی جیسا کہ اُنہیں غافل کردیا تھا۔ فَوَاللَّهِ مَا الفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ، وَلَكِنْ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا، كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا، وَتُلْهِيَكُمْ كَمَا أَلْهَتْهُمْ۔(بخاری:6425) دنیا کی حیثیت آخرت کے مقابلے میں بس اتنی ہی ہے جتنا کہ تم میں سے کوئی اپنی انگلی کو سمندر میں ڈالے اور دیکھے کہ کتنا پانی لگا ہے۔مَا الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلَّا مِثْلُ مَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ فِي اليَمِّ فَلْيَنْظُرْ بِمَاذَا يَرْجِعُ۔(ترمذی:2323) نبی کریمﷺکاارشاد ہے:جو شخص اپنی دنیا سے محبت کرتا ہے وہ اپنی آخرت کو نقصان پہنچاتا ہے اور جو اپنی آخرت سے محبت کرتا ہے وہ اپنی دنیا کو نقصان پہنچاتا ہے ، پس باقی رہنے والی چیز (آخرت)کو فنا ہوجانے والی (دنیا )پر ترجیح دیدو۔مَنْ أَحَبَّ دُنْيَاهُ أَضَرَّ بِآخِرَتِهِ، وَمَنْ أَحَبَّ آخِرَتَهُ أَضَرَّ بِدُنْيَاهُ، فَآثِرُوا مَا يَبْقَى عَلَى مَا يَفْنَى۔(مسند احمد:19697) حضرت عمرکا یہ ارشاد نقل کیا گیا ہے:اللہ کی قسم !دنیا آخرت کے مقابلے میں بس اتنی ہی ہے جیسے کہ خرگوش کی ایک چھلانگ۔والله ما الدنيا في الآخرة إلا كنفجة أرنب۔(ذم الدنیا لابن ابی الدنیا:13) حضرت عبد اللہ بن مسعودفرماتے ہیں:دنیا اُس کا گھر ہے جس کا کوئی گھر نہ ہو اور اُس کا مال ہے جس کا کوئی مال نہ ہواور اُس کے لئے وہ شخص(مال و زر) جمع کرتا ہے جس کی کوئی عقل نہیں ہوتی۔الدنيا دار من لا دار له، ومال من لا مال له، ولها يجمع من لا عقل له۔(ذم الدنیا لابن ابی الدنیا:13) حضرت علی سے کسی نے دنیا کے بارے میں دریافت کیا ، حضرت علی نے پوچھا کہ مختصر لفظوں میں بتاؤں یا تفصیل کے ساتھ؟ پوچھنے والے نے کہا کہ مختصرا ہی بتادیجئے، حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا :اِس کے حلال میں حساب اور حرام میں جہنم ہے۔حلالها حساب، وحرامها النار۔(ذم الدنیا لابن ابی الدنیا:17)